اسلام آباد (نئی دنیا ) گزشتہ روز گرفتار ہونے والے سابق وزیراعظم عمران خان کو پولیس لائنز میں قائم کی گئی عدالت میں پیش کردیا گیا ہے جہاں نیب نے دو ہفتوں کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی جبکہ وکیل صفائی نے نیب کے دائرہ اختیار پر سوال اٹھایا لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ گزشتہ رات نیب کی تحویل میں عمران خان سو ہی نہیں سکے ۔
نیب ذرائع کے مطابق گرفتاری کے بعد عمران خان کو نیب راولپنڈی کے ایک ایڈیشنل ڈائریکٹر کے کمرے میں بطور قیدی رکھا گیا ، اس دوران نیب کے اعلیٰ افسران ان سے پوچھ گچھ کرتے رہے اور پھر سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر رات تقریباً 2 بجے ہی انہیں پولیس لائنز منتقل کردیا، جہاں صبح عدالت میں پیشی ہوئی ، یوں وہ نیب کی تحویل میں پہلی رات سو ہی نہیں سکے۔
وی نیوز نے نیب ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ عمران خان نے تفتیشی ٹیم سے تعاون کیا اور حراست کے دوران پوچھے گئے سوالات کے جوابات دیتے رہے ،ان کے کیس کی تفتیشی نیب راولپنڈی میں ڈپٹی ڈائریکٹر میاں عمر ندیم کے سپرد کی گئی ہے ۔ ذرائع کے مطابق رات گئے پمز کی میڈیکل ٹیم نے بھی عمران خان کا معائنہ کیا اور ان کے ٹیسٹ لیے گئے۔عام تاثرات کے برعکس نیب نے عمران خان کی گرفتاری کے لیے گزشتہ 10 دنوں سے تیاری کر رکھی تھی۔
نیب ذرائع کے مطابق عمران خان کی نیب میں قید کے لیے کمرے کی تزئین و آرائیش یکم مئی کو ہی کرلی گئی تھی یعنی اسی دن جب ان کی گرفتاری کے لیے چیئرمین نیب نے وارنٹ جاری کیے تھے۔ اس کے بعد 4 مئی کو ان کی پچھلی عدالتی پیشی پر ان کی گرفتاری کا منصوبہ تھا تاہم کچھ وجوہات کی بنا پر اس دن یہ ارادہ مؤخر کردیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق نیب ذرائع نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی جعلی تصاویر کے برعکس انہیں اے کلاس سہولیات مہیا کی گئی ہیں۔ یہ کمرہ ماضی میں نیب کے ایڈیشنل ڈائریکٹر کا دفتر تھا اور اسی مناسبت سے ایک بڑا کمرا ہے جس میں اٹیچ باتھ بھی ہے۔ یکم مئی کو اس میں سے آفس ٹیبل نکال کر بیڈ ڈال دیا گیا تاہم کمرے میں صوفے موجود ہیں۔ گزشتہ رات عمران خان اپنے کمرے میں آرام نہیں کر پائے کیونکہ 2 بجے ہی انہیں سخت سیکیورٹی میں پولیس لائنز منتقل کردیا گیا تاکہ اگلی صبح عدالت میں پیشی کو ممکن بنایا جاسکے۔یاد رہے کہ نیب راولپنٖڈی میں ایک تھانہ بھی موجود ہے اور ماضی میں سابق وزیرِاعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق صدر آصف زرداری کی پی ٹی آئی دور میں گرفتاری کے وقت انہیں بھی وہیں رکھا گیا تھا۔