اسلام آباد (نئی دنیا ) تمام مقدمات میں ضمانت ملنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری اسلام آباد ہائیکورٹ سے گھر کے لیے روانہ ہوگئے۔
روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےفواد چوہدری کا کہنا تھا کہ میرا تعلق ضلع جہلم سے ہے ، ہمارے ضلع کا کوئی قبرستان ایسا نہیں ہے جس میں شہداء کی قبریں موجود نہ ہوں ، فوج سے ہمارا تعلق خون کا ہے ، جو کچھ 9 مئی کو ہوا وہ انتہائی قابل شرم تھا ، ان واقعات پر ہر پاکستانی رنجیدہ ہے ، ان واقعات میں جو افراد بھی ملوث ہیں ان کا تعلق چاہے پی ٹی آئی سے ہوا یا کسی اور جماعت سے ان کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔
اس سے قبل منگل کے روز دوپہر کے وقت سابق وفاقی وزیر کی اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضمانت منظور کی تھی جس پر وہ عدالت سے باہر نکل کر جیسے ہی گھر جانے کیلئے گاڑی میں بیٹھے تو اسلام آباد پولیس کا ایک دستہ ان کی جانب بڑھا، فواد چوہدری خطرہ بھانپتے ہی گاڑی سے فوری نکلے اور بھاگتے ہوئے عدالتی احاطے میں پناہ لے لی، بھاگنے کے دوران فواد چوہدری کا سانس پھول گیا مگر انہوں نے پرواہ نہیں کی اور جسٹس گل حسن اورنگزیب کے کمرہ عدالت میں پہنچ گئے جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ فواد چوہدری کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ خصوصی میسنجر کے ذریعے آئی جی اسلام آباد کو بھی آرڈر کی کاپیاں ارسال کی جائیں، عدالت نے حکم دیا ہے کہ فواد چوہدری کو اسلام آباد کی حدود میں درج کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے ، کسی ایسے مقدمے میں بھی گرفتاری عمل میں نہ لائی جائے جس کا علم فواد چوہدری کو نہیں ہے ۔