نیویارک(ڈیسک نیوز ) امریکہ میں سزائے موت کے ایک قیدی نے زہریلے انجکشن کی بجائے گیس کے ذریعے اپنی سزا پر عملدرآمد کا مقدمہ جیت لیا۔ ڈیلی سٹار کے مطابق 57سالہ کینیتھ یوجین سمتھ نامی اس قید کی سزا پر گزشتہ سال عملدرآمد کی کوشش کی گئی تھی اور اسے زہریلا انجکشن دیا گیا تھا تاہم انجکشن ناقص ہونے کی وجہ سے وہ بچ گیا۔
موت سے بچ جانے کے بعد مجرم نے عدالت سے رجوع کر لیا اوراستدعا کی کہ اسے زہریلے انجکشن کی بجائے نائٹروجن ہاپوکسیا نامی گیس کے ذریعے موت دی جائے۔ گزشتہ روز عدالت نے مجرم کی درخواست پر اس کے حق میں فیصلہ سنا دیا ہے، چنانچہ اب اس کی سزائے موت پر گیس کے ذریعے عملدرآمد کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ کینیتھ یوجین سمتھ نے امریکی ریاست الباما کے شہر شیفیلڈ میں 1988ءمیں الزبتھ سینیٹ نامی ایک خاتون کو قتل کر دیا تھا جو ایک مسیحی مبلغ کی اہلیہ تھی۔ خاتون کے قتل کے جرم میں کینیتھ یوجین سمتھ کو 1996ءمیں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ تمام اپیلیں ختم ہونے کے بعد اس کی سزا پر 17نومبر 2022ءکو عملدرآمد کی کوشش کی گئی تاہم ناقص زہریلے انجکشن کی وجہ سے وہ بچ گیا تھا۔