یوم تکبیر 2023 پاکستان کو ایٹمی طاقت بنے 25 برس بیت گئے

یوم تکبیر 2023
پاکستان کو ایٹمی طاقت بنے 25 برس بیت گئے
پاکستان آج ایٹمی قوت بننے کی 25 ویں سالگرہ منا رہا ہے۔
سابق وزیراعظم قائد مسلم لیگ نواز میاں محمد نواز شریف کے دورِ میں پاکستان نے 28 مئی 1998 کو بلوچستان کے علاقے چاغی کے مقام پر بھارت کے پانچ دھماکوں کے جواب میں 6 کامیاب ایٹمی دھماکے کیے جس کے بعد سے اس دن کو یوم تکبیر کے نام سے منایا جاتا ہے۔ یہ وہ تاریخی دن ہے جب پاکستان دنیا کے سامنے پہلی اسلامی ایٹمی قوت بن کرسامنے ابھرا۔
دھماکوں کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے قوم سے خطاب میں یہ تاریخی جملے کہے ‘‘گزشتہ دنوں بھارت نے جو ایٹمی تجربات کیے تھے، آج ہم نے ان کا بھی حساب چکا دیا ہے’’ جس کے بعد پورے ملک میں عوام نے سڑکوں پر نکل کر جشن منانا شروع کردیا اور مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔مئی 1998ء کے دوسرے عشرے میں بھارت نے دو مختلف دنوں میں پانچ ایٹمی دھماکے کیے اور ان دھماکوں کے بعد اس نے ہتک آمیز بیانات کا سلسلہ شروع کردیا اور پاکستان کو دھمکیاں دینے لگا جس پر پاکستان بھی مجبور ہوگیا کہ وہ دشمن کو یہ باور کرادے کہ وہ کسی غلط فہمی کا شکار نہ ہو۔بھارت کے ایٹمی قوت بننے سے پہلے دونوں ملکوں میں ایک دفاعی توازن قائم تھا جو عدم توازن میں بدل گیا جس کو ختم کرنا انتہائی ناگزیر تھا۔پاکستان نے جوابی ردعمل میں 28 مئی کو بھارت کے پانچ دھماکوں کے مقابلے میں 6 دھماکے کرکے اس کی تمام غلط فہمیوں کو ختم کردیا۔

امریکا اور یورپ نے پاکستان جیسے ممالک کو ایٹمی صلاحیت میں اضافے سے روکنے اور اپنے ایٹمی پروگرام کو ترقی دینے کے منصوبوں سے باز رکھنے کیلئے این پی ٹی اور سی ٹی بی ٹی پر دستخطوں کی مہم چلائی، اگر پاکستان ان پر دستخط کردیتا تو آئی اے ای اے کے ذریعے پاکستان کے پروگرام کو 1998ء کی سطح پر منجمد کر دیا جاتا مگر اس وقت کی سیاسی وعسکری قیادت نے امریکی دباؤ کا مقابلہ کیا۔
پاکستان کو ایٹمی دھماکے نہ کرنے کی صورت میں مختلف قسم کی سیکیورٹی ضمانتیں اور مراعات دینے کی پیشکش بھی کی گئی۔امریکی صدر بل کلنٹن نے بھارتی تجربات کے فوراً بعد وزیراعظم نواز شریف سے رابطہ کیا۔ صرف تین ہفتوں کے دوران صدر کلنٹن نے پانچ بار وزیراعظم نواز شریف کو ٹیلی فون کیا۔ اس کے علاوہ جاپانی وزیراعظم کا ایک مندوب بھی نواز شریف کے پاس ان کا خط لے کر آیا۔ سب کی ایک ہی درخواست تھی کہ پاکستان بھارت کے تجربات کا جواب مت دے۔نوازشریف نے تمام دباؤ برداشت کرتے ہوئے ایٹمی دھماکوں کا فیصلہ کیا لیکن یہ بات بھی پیش نظر رہنی چاہئے کہ میڈیا، عوام، سائنس دانوں اور خطے میں طاقت کے بگڑتے توازن کی وجہ سے وہ اس سے پیچھے ہٹ ہی نہیں سکتے تھے اور دھماکہ کرنا ہی آخری چارہ تھا۔

پاکستان کا ایٹم بنانے والی ٹیم کی قیادت معروف ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان مرحوم نے کی اور انہیں پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا بانی کہا جاتا ہے ، دسمبر 1974 ء میں ذوالفقار علی بھٹو ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے ملے اور ان کی حوصلہ افزائی کی کہ جوہری بم کے حصول کیلئے وہ پاکستان کی جس حد تک مدد کر سکتے ہیں کریں۔ ڈاکٹر ثمر مبارک نے 1998 کے ایٹمی دھماکے کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا اور کافی عرصے چاغی میں مقیم رہ کر ٹنل کی کھدائی کی ازخود نگرانی کی۔وہ چاغی ون دھماکا کرنے والی سائنسدانوں کی ٹیم کے سربراہ تھے، جب کہ چاغی ٹو کی سربراہی ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کی۔

آج جب ہم یوم تکبیر کی 25 ویں سالگرہ منا رہے ہیں اس وقت ایک انتشار پسند گُروہ نے اس دن کی یادگاروں کو توڑ پھوڑ دیا اور جلا کر راکھ کردیا ، انہوں نے اپنے شہداء کی مجسموں کو بھی نا چھوڑا ، ایم ایم عالم کا فائٹر جہاز کو بھی اپنے انتشار کی بھینٹ چڑھا دیا ۔ان تمام واقعات میں المناک واقعہ قائد جناح کی رہائش گاہ کو جلانا تھا ۔ بھارتی میڈیا نے ان واقعات پر بھرپور دھوم مچائی اور شادیانے بجائے ۔

آج پاکستان عمران خان کی ناکام پالیسوں کی سزا معاشی بحران کی شکل میں بھگت رہا ہے ۔آج بھی پاکستانی عوام قائد نوازشریف کو پاکستان کا چوتھی مرتبہ وزیراعظم دیکھنا چاہتی ہے ، تاکہ وہ پاکستان کو بحران سے نکال کر ترقی کی راہ پر لائیں ، وزریراعظم شہباز شریف ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور انکی تمام ٹیم پاکستان کو ان بحرانوں سے نکالنے میں بہت محنت کررہی ہے ۔ انٹرنیشنل سطح پر سعودی عرب، ایران ، روس اور چین کیساتھ نئے معاہدوں نے پاکستان کی ساکھ کو بحال کیا ہے۔

ان شاء اللہ وہ وقت دور نہیں جب ہم ایٹمی سپر پاور کیساتھ معاشی سپر پاور بھی بنیں گے ۔اسکے لئے اہل اقتدار کو دانش مندی دکھانا ہوگی۔ فوج کو سیاست میں ملوث کرکے کسی ایک جماعت کو دوسری جماعت پر فوقیت دینا اور مصنوعی نشو و نما کرنا سابق چیف کا غلط اقدام تھا۔تمام سابق ڈائریکٹر جنرلز انٹیلیجنس بھی اس گناہ میں برابر کےشریک ہیں۔اب جبکہ ۹ مئی ۲۰۲۳ ہوچکا ہے اور ۱۲ مئی ۲۰۰۷ کی طرح اگر اسکا قانونی نتارہ نہیں ہوتا تو اب ڈر اتر چکا ہے اور مستقبل کا یوم مئی ماضی کی نسبت تلخ ترین ہوگا۔ تمام زمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لانا اور شفاف ٹرائل کے بعد قرار واقعی سزا دینا جہاں انصاف ہوتا ہوا نظر آئے وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ایسے حادثات سے بچنے کیلئے ہمیں کھلاڑیوں کیساتھ مصنوعی تجربات سے گریز کرنا ہوگا اور اپنے آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے جمہوری نظام کو تسلسل دینا ہوگا ، نظم و نسق بہتر کرنا ہوگا اور سیریس سیاستدانوں کو لیڈرشپ کو موقع دینا ہوگا۔امید ہے مستقبل میں ایسا ہی ہوگا۔ اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔

قائد اعظم زندہ باد
نوازشریف زندہ باد
پاکستان پائندہ باد

بیرسٹر امجد ملک ۔چیف کوآردینیٹر انٹرنیشنل افئیرز
مسلم لیگ ن

۲۸ مئی ۲۰۲۳

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں