کراچی (نئی دنیا)پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے میئر کے انتخاب کے غیر سرکاری نتیجے کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے مرتضیٰ وہاب 173 ووٹ لینے میں کامیاب رہے۔
ٖٖغیر سرکاری نتائج کے مطابق جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمٰن دوسرے نمبر پر رہے، سرکاری نتائج کا اعلان کیا جانا ابھی باقی ہے۔
میئر کے انتخاب کے بعد آرٹس کونسل کے باہر جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے کارکنان کے درمیان گھمسان کا تصادم ہوا، اس دوران پولیس پر بھی پتھراؤ کیا گیا جبکہ گاڑیوں کے شیشے بھی توڑے گئے۔
رپورٹ کے مطابق صورتحال کشیدہ ہونے پر پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری طلب کی گئی، بعد ازاں پولیس نے لاٹھی چارج کیا جس سے کارکنان منتشر ہوگئے۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) ساؤتھ سید اسد رضا نے میڈیا کو بتایا کہ جماعت اسلامی کے کچھ حامیوں نے اپنے حریفوں کے خلاف نعرے بازی شروع کی جس کے نتیجے میں دونوں جماعتوں کے درمیان تصادم ہوا اور امن و امان کی صورتحال خراب ہوئی۔
سینئر پولیس افسر نے کہا کہ پولیس نے مشتعل حامیوں کے خلاف لاٹھی چارج کرکے صورتحال پر قابو پانے کی کوشش کی، اس دوران جماعت اسلامی کے دو سے تین کارکن زخمی ہوئے۔
ایس ایس پی ساؤتھ نے مزید کہا کہ اس وقت جماعت اسلامی کے کارکنوں کی طرف سے آرٹس کونسل چورنگی پر ’پرامن دھرنا‘ جاری ہے۔
ان کے علاوہ ایک اور سینئر پولیس افسر نے کہا کہ پولیس نے شام 5 بجے کے بعد حالات پر قابو پانے کے لیے حکمت عملی بنالی ہے جب کہ اس وقت انتخابات کے سرکاری نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔
انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ امید ہے کہ مزید تصادم نہیں ہوگا لیکن اگر کسی نے صورتحال خراب کرنے کی کوشش کی تو طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔
ڈی آئی جی نے مزید کہا کہ دونوں جماعتوں کی قیادت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ ایسی کوئی صورت حال پیدا نہیں کریں گے جس سے امن و امان کے حوالے سے مسائل پیدا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آرٹس کونسل کی جانب جانے والی تمام سڑکوں کو اب کلیئر کر کے عوام کے لیے کھول دیا گیا ہے۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کے ترجمان زاہد عسکری نے میڈیا کو بتایا کہ تصادم پیپلز پارٹی نے شروع کیا، انہوں نے دعویٰ کیا کہ سندھ کی حکمران جماعت کے کارکنوں نے جماعت اسلامی کے حامیوں پر پتھراؤ کیا۔
زاہد عسکری نے دعویٰ کیا کہ لاٹھی چارج کے دوران جماعت اسلمی کے پانچ سے چھ کارکن زخمی ہوئے اور تقریباً ایک درجن دیگر ’لاپتا‘ ہیں۔
بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر شرجیل میمن نے بتایا کہ کارکنوں کے درمیان ہوئے تصام میں 10 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پاکستان کے سب سے بڑے میٹرو پولیٹن شہر کی مقامی حکومت کے امور سنبھالنے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ رہا۔
پیپلز پارٹی نے مرتضیٰ وہاب جبکہ جماعت اسلامی نے حافظ نعیم الرحمٰن کو میئر کراچی کے عہدے پر نامزد کیا تھا۔
ڈپٹی میئر کے لیے پیپلز پارٹی کے سلمان عبداللہ مراد اور جماعت اسلامی کے سیف الرحمٰن میدان میں موجود ہیں۔