اسلام آباد (نئی دنیا) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس گل حسن ارنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ ایمان مزاری کو کہا اپنی والدہ کی زبان کنٹرول کریں، انہوں نے یقین دہانی کرائی مگر بعد میں خود اپنی زبان کنٹرول نہیں کی۔
نجی نیوز چینل کےمطابق شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان مزاری کی اپنے خلاف درج مقدمات کی تفصیل فراہم کرنے سے متعلق درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔ شیریں مزاری کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجہ اور قیصر امام عدالت میں پیش ہوئے۔ انہوں نے دلائل میں کہا کہ ہمیں ایسی درخواست دائر کرنے کی ضرورت نہیں تھی، حالات ایسے بن چکے ہیں۔ ایمان مزاری کیخلاف 2 درخواستوں میں دہشت گردی، بغاوت کی دفعات لگائی گئیں۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ 2 کیسز میں گرفتاری ہوئی، دونوں میں ضمانت پر رہائی ہوئی۔ اڈیالہ جیل کے باہر سے ایمان مزاری کو تیسرے مقدمے میں گرفتار کیا گیا۔
جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ ہم بڑے مشکل دور سے گزر رہے ہیں، ایمان مزاری عدالت میں تھیں، میں نے کہا ماں کی زبان کنٹرول کریں۔ ایمان مزاری نے بھی یقین دہانی کرائی ، پھر انہوں نے اپنی زبان خود کنٹرول نہیں کی۔ 2023 آئین و عدلیہ پر عملدرآمد کے لحاظ سے تاریک ترین سال ہے۔
وکیل نے دلائل میں کہا کہ اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو عدالت اس کو قانون کے مطابق دیکھ سکتی ہے۔ یہ مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے، ہمیں بتایا جائے ہمارے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں۔ ایمان مزاری کو کسی اور مقدمے میں گرفتاری سے روکا جائے۔ اس وقت ہم نارمل حالات سے نہیں گزر رہے۔