سال 2023 میں پاکستان کے چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان و کشمیر کے 154 اضلاع سے آٹھ لاکھ سے زائد ورکرز روزگار کے سلسلے میں مشرق وسطیٰ اور دیگر ممالک میں گئے جن میں 50 فیصد کا تعلق صرف 20 اضلاع سے تھا، جبکہ دیگر 130 اضلاع سے 50 فیصد بیرون ملک گئے۔
سندھ کے ایک، بلوچستان کے تین، کے پی کے چار اور گلگت بلتستان کے ایک ضلع سے ایک بھی شخص بیرون ملک نہیں گیا۔
پنجاب کے 36 اضلاع میں سے کسی ضلع سے بھی تین ہزار سے جبکہ بلوچستان کے ایک ضلع کے علاوہ کسی بھی ضلع سے ایک ہزار سے زائد افراد بیرون ملک نہیں جا سکے۔ سندھ کے دو اور بلوچستان کے 17 اضلاع میں 100 سے بھی کم بیرون ملک گئے۔
بیورو آف امیگریشن کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2023 کے گیارہ ماہ میں بیرون ملک جانے والے آٹھ لاکھ سے زائد ورکرز میں سے 50 فیصد سے زائد کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے جن کی تعداد چار لاکھ 57 ہزار سے زائد ہے۔ دوسرے نمبر پر خیبر پختونخوا سے دو لاکھ 25 ہزار، تیسرے نمبر پر سندھ سے 67 ہزار، بلوچستان سے آٹھ ہزار، وفاقی دارالحکومت سے 10 ہزار ورکرز بیرون ملک گئے۔
اگر اضلاع کا جائزہ لیا جائے تو اعداد و شمار کے مطابق سیالکوٹ کو مسلسل تیسری مرتبہ سب سے زیادہ ورکرز بیرون ملک بھیجنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔
2023 میں سب سے زیادہ 33 ہزار 483 ورکرز سیالکوٹ سے بیرون ملک گئے۔ دوسرے نمبر پر ڈیرہ غازی خان سے 33 ہزار 217 جبکہ تیسرے نمبر پر لاہور سے 31 ہزار 483 ورکرز بیرون ملک گئے۔ اسی طرح گوجرانوالہ سے 29 ہزار 263، راولپنڈی سے 27 ہزار اور فیصل آباد سے 26 ہزار 806 ورکرز بیرون ملک گئے۔
ملتان سے 17 ہزار 634، گجرات سے 17 ہزار 400، اٹک سے 15 ہزار 463، رحیم یار خان سے 15 ہزار 426، سرگودھا سے 15 ہزار 18، شیخوپورہ سے 14 ہزار 193، مظفرگڑھ سے 14 ہزار 156، نارووال سے 14 ہزار، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور وہاڑی سے 11،11 ہزار جبکہ بہاولپور سے 1553 ورکرز نے بیرونی ممالک کا رخ کیا۔
کے پی سے سوات واحد ضلع ہے جہاں سے 20 ہزار سے زائد یعنی 23 ہزار ورکرز بیرون ملک گئے جبکہ یہ تعداد بھی گذشتہ سال سے 10 ہزار کم ہے۔ لوئر دیر سے 18 ہزار 554 ، مردان سے 18 ہزار 454 ورکرز بیرون ملک گئے۔
اس کے علاوہ پشاور سے 16 ہزار 295، صوابی سے 13 ہزار 142، چارسدہ سے 11 ہزار 789 اور اپر دیر سے 10 ہزار 271 ورکرز بیرون ملک گئے۔
سندھ کے 30 اضلاع میں سے کسی بھی ضلع سے 10 ہزار سے زائد افراد بیرون ملک نہیں جا سکے۔ سندھ میں سب سے زیادہ کراچی شرقی سے 8 ہزار 345، کراچی وسطی سے 7 ہزار 868، قمبر سے 6 ہزار 328، دادو سے 5 ہزار 885، کراچی غربی سے 5 ہزار 495 اور لاڑکانہ سے 4 ہزار 882 ورکرز بیرون ملک روزگار حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
بلوچستان میں کوئٹہ سے 2650 ورکرز کے علاوہ کسی بھی ضلع سے ایک ہزار سے زائد ورکرز بیرون ملک نہیں جا سکے۔ کیچ سے 905، قلعہ عبداللہ سے 628، لسبیلہ سے 402، خضدار سے 391 اور شیرانی سے 280 ورکرز کو بیرون ملک روزگار ملا۔
سندھ کے ضلع شہدادکوٹ، بلوچستان کے اضلاع تربت، لہڑی اور بولان جبکہ کے پی کے پشاور، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان اور کوہاٹ سے منسلک قبائلی اضلاع جبکہ گلگت بلتستان کے ضلع سکردو سے ایک بھی ورکر بیرون ملک روزگار کے لیے نہیں جا سکا۔
پیشہ ورانہ لحاظ سے دیکھا جائے تو سال 2023 میں بھی سب سے زیادہ مزدور جن کی تعداد 3 لاکھ 56 ہزار ہے بیرون ملک گئے جبکہ دوسرا نمبر ڈرائیورز کا ہے جو تعداد میں ایک لاکھ 82 ہزار سے زائد ہیں۔ تیسرا نمبر مینیجرز کی کیٹگری کا ہے جن کی تعداد 37 ہزار سے زائد ہے۔
اس کے علاوہ 25 ہزار سیلز مین، 21 ہزار مستری، 20 ہزار ٹیکنیشن، 18 ہزار فورمین، سپروائزرز، 17 ہزار الیکٹریشن، 12 ہزار بڑھئی، 10 ہزار آپریٹرز، نو ہزار کلرک، 9 ہزار خانسامے، آٹھ ہزار پینٹرز، آٹھ ہزار انجینئرز، سات ہزار اکاونٹنٹ، 4 ہزار سے زائد نرسز اور تین ہزار سے زائد ڈاکٹرز بیرون ملک گئے۔
بیورو آف امیگریشن کے مطابق سال 2022 میں آٹھ لاکھ 32 ہزار سے زائد پاکستانی ورکرز بیرون ملک گئے تھے۔ رواں سال کے لیے ہدف اگرچہ دس لاکھ مقرر کیا گیا تھا لیکن 11 ماہ میں یہ تعداد آٹھ لاکھ پانچ ہزار سے تجاوز کر چکی ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ یہ تعداد نو لاکھ تک پہنچ جائے گی۔