فرانسیسی صدر امینوئل میکروں کے ذریعہ غزہ میں جنگ بندی کی اپیل کیے جانے پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’حماس کی تنقید کیجیے، ہماری نہیں،
غزہ پٹی میں اسرائیلی حملے نے تباہی کا منظر پیدا کر رکھا ہے۔ اب تک 11 ہزار سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے اور ہزاروں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اس ہلاکت خیزی کو دیکھتے ہوئے دنیا کے کئی ممالک نے اسرائیل سے جنگ بندی کی اپیل کی ہے لیکن اسرائیلی حکومت کسی بھی نرمی کا ارادہ نہیں رکھتی۔ تازہ اپیل فرانسیسی صدر امینوئل میکروں نے کی ہے جس پر اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے صاف کر دیا ہے کہ جب تک یرغمالوں کو رِہا نہیں کیا جائے گا تب تک جنگ بندی نہیں ہوگی۔
فرانسیسی صدر کے ذریعہ کی گئی جنگ بندی کی اپیل پر نیتن یاہو نے کہا ہے کہ ’’عالمی لیڈران کو حماس کی تنقید کرنی چاہیے، اسرائیل کی نہیں۔ حماس نے آج جو اسرائیل کے ساتھ کیا، کل وہ پیرس، نیویارک یا دنیا میں کہیں بھی ہو سکتا ہے۔‘‘ دراصل فرانسیسی صدر میکروں نے ایک انٹرویو کے دوران غزہ پٹی میں جنگ بندی کی اپیل کی تھی۔ حالانکہ انھوں نے اسرائیل کے ذریعہ اپنی حفاظت کرنے کا دفاع بھی کیا۔
بہرحال، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو غزہ میں کسی بھی طرح کی نرمی نہیں دکھا رہے۔ ہوائی حملوں کے ساتھ ساتھ زمینی تصادم بھی جاری ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے جمعہ کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کا ملک غزہ کے شہریوں کو بچانے کے لیے سب کچھ کر رہا ہے لیکن حماس لوگوں کو نکلنے کے لیے محفوظ مقام نہیں دے رہا۔ نیتن یاہو نے کہا کہ حماس لوگوں کو انسانی ڈھال کی طرح استعمال کر رہا ہے۔