انسانی سمگلنگ کےشبہ میں انڈین مسافروں سے بھرے طیارے کو فرانس کے ایئرپورٹ پر روک لیاگیا

(ریذیڈنٹ ایڈیٹریورپ حمیدچوہدری)
دبئی سے نکوراگوا جانے والے ایک مسافر طیارے کو فرانس کے ایئرپورٹ پر روک لیا گیا۔
اس طیارے پر 300 سے زائد مسافر سوار تھے اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق انڈیا سے بتایا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پیرس کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ طیارے کے مسافروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ ’انسانی سمگلنگ‘ کا معاملہ ہو سکتا ہے۔
فرانس میں انڈین سفارت خانے نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک بیان میں کہا ہے کہ انھیں فرانس کے حکام نے طیارے کے روکے جانے کے بارے میں اطلاع دی ہے۔

انھوں نے لکھا کہ’فرانسیسی حکام نے ہمیں بتایا کہ دبئی سے نکاراگوا جانے والے ایک طیارے میں 303 افراد سوار تھے جن میں سے زیادہ تر انڈین شہری ہیں۔ سفارت خانے کی ٹیم نے قونصلر رسائی حاصل کر لی ہے۔ ہم صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور مسافروں کی فلاح و بہبود کو بھی یقینی بنے کی کوشش میں ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے بھی فرانس میں انڈین سفارت خانے کی اس پوسٹ کو ری شیئر کیا ہے۔
یہ طیارہ متحدہ عرب امارات سے روانہ ہوا تھا اور ابھی تک وتری ایئرپورٹ پر ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ مسافر طیارہ وہاں ایندھن حاصل کرنے کے لیے اترا تھا۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیرس کے پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے بتایا کہ طیارہ ایسے مسافروں کو لے جا رہا تھا جن کے بارے میں یہ خدشہ ہے کہ وہ ’انسانی سمگلنگ‘ کا شکار ہو سکتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ انھیں جمعرات کو ایک گمنام اطلاع کے بعد حراست میں لیا گیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اطلاع دی ہے کہ یہ رومانیہ کی لیجنڈ ایئر لائنز کا چارٹر طیارہ تھا جو پیرس سے تقریباً 160 کلومیٹر دور وتری ایئرپورٹ پر تکنیکی وجوہات کی بنا پر اترا تھا جس کے بعد فرانس کی انتظامیہ نے اسے انسانی اسمگلنگ کے شبے میں دوبارہ پرواز نہیں بھرنے دی۔
ایوی ایشن ویب سائٹ ایئرلائن ڈاٹ نیٹ نے اطلاع دی ہے کہ 21 دسمبر کو طیارے کو حراست میں لیے جانے کے بعد ہوائی اڈے کو بند کر دیا گیا۔
فرانسیسی نیوز سائٹ لاموند کے مطابق ’مارنے‘ کی مقامی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ جمعرات کو مسافر زیادہ وقت تک طیارے میں ہی رہے جبکہ رات میں انھیں سونے کے لیے وتری کے چھوٹے ایئرپورٹ کی عمارت میں لے جایا گيا اور جمعے کو انھیں ایک عارضی کیمپ میں منتقل کیا گیا، جبکہ اس معاملے میں تفتیش اور تحقیق کا عمل جاری ہے۔

فرانس کی منظم جرائم کی خصوصی یونٹ جونالکو، سرحدی پولیس، اور ہوا بازی کے شعبے کے تفتیش کار اس معاملے میں چھان بین کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
پراسیکیوٹر کے دفتر کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’303 مسافروں اور کیبن کریو کی شناخت کی جانچ کی جا رہی ہے۔ وہ ان حالات کی بھی جانچ کر رہے ہیں جن میں مسافروں کو لے جایا جا رہا تھا اور ان کے سفر کے مقاصد کے بارے میں بھی جاننے کوشش جاری ہے۔
اے ایف پی کے مطابق کُچھ خبریں یہ بھی سامنے آ رہی ہیں کہ ان انڈین مسافروں کا منصوبہ لاطینی امریکہ پہنچ کر غیر قانونی طور پر امریکہ یا کینیڈا میں داخل ہونا تھا۔
سوشل میڈیا پر اس حوالے سے گردش کرنے والی خبروں میں بھی بہت سے بیانات سانے آ رہے ہیں۔ دی پلین گائی نامی ایک صارف نے سوشل میڈیا پر فرانس میں انڈین سفارت خانے کی ٹویٹ کے جواب میں لکھا ہے کہ ’یہ ایئر کمپنی اتفاق سے انڈین طیارہ کمپنی سپائس جیٹ کو بھی چلاتی رہی ہے۔
جبکہ سموسہ جیوی نامی ایک صارف نے لکھا ہے کہ ’امریکہ میں داخل ہونے کا راستہ لاطینی امریکہ سے جاتا ہے ورنہ 300 انڈینز آخر نکاراگوا کا سفر کیوں کریں گے؟‘
کورو کبابی نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’یہ بات قابل فہم ہے کہ افغان، شامی اور لیبیائی باشندے مغربی طاقتوں کے ہاتھوں اپنے ملکوں کی تباہی کے بعد یورپ اور شمالی امریکہ فرار ہو رہے ہیں۔ لیکن یہ انڈینز بھکاری مغربی ممالک کی جانب کیوں بھاگ رہے ہیں؟ جبکہ مودی کہتے ہیں کہ انڈیا معاشی طاقت بن گیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں