اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل آنے والے دنوں میں حماس کے خلاف اپنی لڑائی میں شدت لائے گا۔
انھوں نے اپنی جماعت کے ارکان کو بتایا کہ انھوں نے پیر کی صبح غزہ کا دورہ کیا تھا اور وہاں جاری اسرائیل کی فوجی کی کارروائیاں ختم نہیں کی جائیں گی۔
ان کا یہ بیان امریکی وزیر خارجہ کے اس بیان کے چند روز بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ اسرائیل کو اپنے حملوں کی شدت کم کرنی چاہیے۔
یہ جنگ 7 اکتوبر کو اس وقت شروع ہوئی جب حماس نے اسرائیل کی سرحد کے اندر مہلک حملے کیے۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت نے پیر کے روز کہا ہے کہ سات اکتوبر کے بعد سے اسرائیلی بمباری میں تقریبا 20,674 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرنے والوں میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
سات اکتوبر کو حماس کے مسلح افراد نے سرحد پار حملہ کیا تھا جس میں تقریبا 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ تقریبا 240 افراد کو یرغمال بنا کر غزہ واپس لے جایا گیا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ 132 افراد اب بھی زیر حراست ہیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے حماس کو تباہ کرنے اور یرغمالیوں کو اسرائیل واپس لانے کا عہد کیا ہے۔
پیر کو انھوں نے اپنی لیکوڈ پارٹی کے ایک اجلاس میں بتایا کہ غزہ کے دورے کے دوران ان سے ملاقات کرنے والے فوجیوں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ لڑائی جاری رکھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ان سب نے مجھ سے صرف ایک بات کہی کہ ہم نہ رکیں اور اسے انجام تک پہنچائیں۔‘
’ اس لیے ہم نہیں رکیں گے، ہم لڑتے رہتے رہیں گے اور آنے والے دنوں میں لڑائی کو مزید شدید کریں گے اور یہ ایک طویل لڑائی ہوگی اور یہ جلد ختم نہیں کریں گے۔‘
دریں اثنا اسرائیلی اور عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ مصر نے فریقین کے درمیان جنگ بندی کا منصوبہ تجویز کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اس منصوبے کے تحت ڈیڑھ ماہ کے دوران اسرائیلی جیلوں میں قید تمام اسرائیلی یرغمالیوں اور غیر معینہ تعداد میں فلسطینی قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی ہوگی جس کا اختتام اسرائیل کے حملے کی معطلی پر ہوگا۔
اب تک اسرائیل اور حماس دونوں نے جنگ بندی کے بڑھتے ہوئے مطالبے کی مخالفت کی ہے۔ اتوار کے روز غزہ کی وزارت صحت نے کہا تھا کہ اسرائیلی فضائی حملے میں پٹی کے وسط میں المغازی پناہ گزین کیمپ میں کم از کم 70 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ گنجان آباد رہائشی بلاک تباہ ہو گیا۔