(ریذیڈنٹ ایڈیٹریورپ حمید چوہدری)
الجزائر سے ایک کمرشل طیارے کےلینڈنگ گیئر کمپارٹمنٹ میں چھپ کر سفر کرنے والا ایک شخص پیرس پہنچ گیا۔ جمعرات کے روز الجزائر کے شہر اوران سے ایئر الجزائر کی پرواز پیرس اورلی ہوائی اڈے پر اترنے کے بعد تکنیکی عملے کی جانب سے طیارے کی جانچ کے دوران یہ شخص زندہ پایا گیا۔
ہوائی اڈے کے ایک ذریعے نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ڈھائی گھنٹے کی پرواز کے بعد یہ شخص ”زندہ تھا لیکن شدید ہائپوتھرمیا کی وجہ سے خطرے کی حالت میں تھا۔‘‘ ہائپو تھرمیا ایک ایسی طبی حالت ہے، جس کے دوران انسانی جسم کا درجہ حرارت خطرناک حد تک کم ہو جاتا ہے اور بعض کیسز میں یہ صورتحال جان لیوا ثابت ہوتی ہے۔
ذرائع نے مزید کہا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس شخص کی عمر 20 سال تھی لیکن اس کے پاس کوئی شناختی کارڈ نہیں تھا اور اسے قریبی ہسپتال لے جایا گیا۔
کمرشل ہوائی جہاز تیس سے چالیس ہزار فٹ (نو سے بارہ ہزار میٹر) کی اونچائی پر سفر کرتے ہیں، جہاں درجہ حرارت عام طور پر تقریباﹰ مائنس 50 ڈگری تک گر جاتا ہے اور آکسیجن کی کمی لینڈنگ گئیر میں گھس کر سفر کرنے والے کسی بھی شخص کے لیے زندہ رہنے کا امکان نہیں چھوڑتی کیونکہ لینڈنگ کمپارٹمنٹ میں نہ تو آکسیجن اور نہ ہی گرمائش کا کوئی انتظام ہوتا ہے۔
یو ایس فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن (ایف اے اے) کے اعداد و شمار کے مطابق 1947ء سے 2021 ءکے درمیان 132 افراد نےکمرشل ہوائی جہاز کے لینڈنگ گیئر کمپارٹمنٹس میں سفر کرنے کی کوشش کی۔
ایف اے اے کے اعداد و شمار کے مطابق اس طرح سفر کرنے کی کوشش کرنے والے افراد کی شرح اموات 77 فیصد رہی۔ اس سال اپریل میں ایمسٹرڈیم کے شیفول ہوائی اڈے پر ایک طیارے کے لینڈنگ گیئر میں ایک شخص کی لاش ملی تھی۔
2015 میں جوہانسبرگ سے ہیتھرو جانے والی برٹش ایئرویز کی پرواز میں بھی لینڈنگ گئیر میں چھپ کر سفر کرنے والے ایک شخص کی لاش جنوب مغربی لندن کے علاقے رچمنڈ میں ایک دکان پر گری تھی۔ اسی طریقے سے سفر کرنے والا ایک دوسرا شخصں دس گھنٹے کی پروازکے بعد زندہ بچ گیا تھا۔