اسرائیل کی حکمتِ عملی کی تبدیلی کے باوجود حماس کو نا تو شکست ہوئی اور نا ہی اسے تباہ کیا جاسکا

انسٹی ٹیوٹ فار دی اسٹیڈی آف وار کریٹیکل تھریٹس پروجیکٹ نے رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل کی حکمتِ عملی کی تبدیلی کے باوجود حماس کو نا تو شکست ہوئی اور نا ہی اسے تباہ کیا جاسکا۔

رپورٹ کے مطابق شمالی غزہ سے اسرائیل کے فوجیوں کی واپسی جنگ کے نئے مرحلے کا آغاز ہے، بڑی جنگی کارروائیوں کے بجائے اسرائیل اب ٹارگیٹڈ حملوں پر انحصار کرے گا۔

اس حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حماس کو اپنی عسکری صلاحیتیں نئے سرے سے تعمیر کرنے کا موقع ملے گا، حماس جنگ میں شہید اپنے کمانڈروں کی فوری تبدیلی کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حماس نے 31 دسمبر کو غزہ سے تل ابیب پر راکٹوں سے ایک بڑا حملہ کیا، 2 جنوری کو اسرائیل پر بھی کئی راکٹ فائر کیے گئے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ صالح العروری کے قتل کا مطلب ہے کہ اسرائیل اب ’انتہائی اہم ردعمل‘ کی تیاری کر رہا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں