سال 2023 میں دنیا بھر اور بالخصوص یورپی ممالک سے ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانیوں کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اعدادوشمار کے مطابق 2023 میں 43 ہزار 578 پاکستانیوں کو دنیا بھر سے ڈی پورٹ کیا گیا جن میں ترکی سمیت یورپی ممالک سے ڈی پورٹ ہونے والوں کی تعداد صرف تین ہزار 666 ہے۔
جبکہ گذشتہ سال یورپی ممالک سے ڈی پورٹ ہونے والوں کی تعداد 12 ہزار 837 تھی۔ اس طرح ایک سال میں یورپ سے ڈی پورٹ ہونے والوں کی تعداد میں 9 ہزار 171 افراد کی کمی ہوئی ہے۔
2022 میں دنیا بھر سے 51 ہزار 869 پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا تھا جن کی تعداد میں سال 2023 میں آٹھ ہزار 291 کی کمی کے ساتھ 43 ہزار 578 رہی۔
ایف آئی اے کے مطابق سال 2023 میں آسٹریا سے 27، سائیپرس سے 88، فرانس سے 31، جرمنی سے 175، یونان سے 340، اٹلی سے 16، سپین سے 22 اور ترکی سے تین ہزار پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا۔ دیگر یورپی ممالک سے نکالے گئے چند افراد کو ملا کر یہ تعداد تین ہزار 666 بنتی ہے جبکہ سال 2022 میں صرف ترکی سے ڈی پورٹ ہونے کیے جانے والوں کی تعداد 12 ہزار 87 تھی۔
صرف ڈی پورٹ ہونے والوں کی تعداد میں کمی نہیں آئی بلکہ سال 2023 میں پاکستان سے بیرون ملک سفر کرنے والے اور پاکستان آنے والے مسافروں کی تعداد میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔
سال 2022 میں 77 لاکھ، 71 ہزار 834 مسافر پاکستان آئے جبکہ 2023 میں یہ تعداد کم ہو کر تقریباً 75 ہزار پر آگئی۔ اسی طرح سال 2022 میں پاکستان سے بیرون ملک سفر کرنے والوں کی تعداد 89 لاکھ سے زائد تھی جو کہ سال 2023 میں کم ہو کر 86 لاکھ تک آ گئی ہے۔
ان دو برسوں کے دوران 37 ہزار 509 افراد کو جعلی دستاویزات کی بنیاد پر سفر کرنے سے روکتے ہوئے آف لوڈ کیا گیا۔ سال 2022 میں 19 ہزار 55 مسافروں جبکہ سال 2023 میں 18 ہزار 500 مسافروں کو آف لوڈ کیا گیا۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق بیرون ملک سے ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانیوں کی تعداد میں کمی کی کئی ایک وجوہات ہیں جن میں سب سے اہم پاکستان میں انسانی سمگلنگ روکنے کے لیے کیے گئے اقدامات ہیں۔
سال 2023 میں انسانی سمگلنگ کے حوالے سے 281 شکایات موصول ہوئیں جن کے تحت 191 ایف آئی آرز درج کرتے ہوئے 240 انسانی سمگلرز کو نامزد کیا گیا۔ ایف آئی اے نے ان میں سے 90 کو گرفتار کیا جبکہ 35 کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ بیرون ملک مفرور ہیں۔ سال 2023 میں تین ہزار سے زائد ایسے افراد کو بھی پکڑا گیا جو ایجنٹس کے ساتھ مل کر بیرون ملک جانے کے لیے تیاریاں کر رہے تھے۔
اس کے علاوہ 2023 میں انسانی سمگلنگ روکنے کے لیے بنائے گئے قانون ’انسداد سمگلنگ آف مائیگرنٹ ایکٹ 2018‘ کے تحت 364 مقدمات درج کیے گئے، 237 گرفتاریاں ہوئیں اور 289 کا چالان پیش کیا گیا۔ جس کے نتیجے میں 226 کو سزا سنائی گئی۔ اسی طرح ریڈ بک میں شامل 23 موسٹ وانٹڈ انسانی سمگلرز کو بھی گرفتار کیا گیا جو کہ گذشتہ دو سال میں کی گئی مجموعی گرفتاریوں سے بھی زیادہ ہیں۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے بعد سے اس سلسلے میں کئی ایک اقدامات اٹھائے گئے جن میں متعلقہ اداروں کے درمیان بہترین رابطہ کاری، قانون سازی، بہترین بارڈر کنٹرول، سزاؤں میں اضافے اور قومی صوبائی اور ضلعی سطح پر رابطہ اور نگران کمیٹیوں کی تشکیل سے بھی واضح فرق دیکھنے میں آیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ ’گذشتہ کچھ برسوں میں غیر قانونی طور پر بیرون ملک جانے والوں کے خلاف کارروائیوں کے ساتھ ساتھ پیش آنے والے حادثات کے نتیجے میں بھی ایجنٹوں کے ذریعے بیرون ملک جانے کے رجحان میں کمی واقع ہو رہی ہے۔‘