اسرائیلی فوج کے غزہ پر تازہ حملوں میں دو صحافیوں سمیت ایک سو تیرہ افراد ہلاک ہو گئے۔ دوسری جانب اردن کے شاہ عبداللہ نے خطے کا دورہ کرنے والے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن پرغزہ میں جنگ بندی کے لیے زور دیا ہے۔
غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اسرائیلی افواج کے حملوں میں دو فلسطینی صحافیوں سمیت 123 افراد ہلاک ہو گئے۔ غزہ میں صحافیوں کی یونین کے مطابق فری لانس صحافی حمزہ وائل الدحدوح اور مصطفیٰ ثورایا کی گاڑی کو جنوبی غزہ میں رفح اور خان یونس کے درمیان دوران سفر نشانہ بنایا گیا۔
بی بی سی کے مطابق ان صحافیوں کے گروپ کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ اسرائیلی فوج کی جانب سے محفوظ قرار دیے گئے ”انسانی ہمدردی کے علاقوں‘‘ کی رپورٹنگ کے لیے جا رہے تھے۔ ان علاقوں پر حال ہی میں اسرائیلی فضائیہ نے بمباری کی تھی۔
ہلاک ہونے والے ایک صحافی حمزہ کے والد وائل الدحدوح قطری نیوز چینل الجزیرہ کے غزہ میں بیورو چیف ہیں۔ اس نشریاتی ادارے نے ایک بیان میں اسرائیل پر ”آزادی صحافت کے اصولوں کی خلاف ورزی‘‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا، ”الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے فلسطینی صحافیوں کی گاڑی کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتا ہے۔‘‘ اسرائیلی فوج نے فوری طور پر اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
اسرائیلی فوج البتہ ماضی میں صحافیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کی تردید کر چکی ہے۔ خیال رہے کہ الجزیرہ کے تجربہ کار نامہ نگار وائل الدحدوح کی اہلیہ، ایک اور بیٹا، بیٹی اور پوتا اکتوبر کے آخر میں اسرائیلی حملے میں مارے گئے تھے۔ وہ خود بھی دسمبر میں ایک اسرائیلی حملے کے دوران زخمی ہو گئے تھے۔
میڈیا کے حقوق پر نظر رکھنے والے بین الاقوامی ادارے کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے مطابق غزہ میں جاری تنازعے کی کوریج کرتے ہوئے ہفتہ چھ جنوری تک 77 صحافی اور میڈیا ورکرز مارے جا چکے ہیں۔ ان میں 70 فلسطینی، چار اسرائیلی اور تین لبنانی شامل ہیں، جو تمام مختلف میڈیا اداروں بشمول روئٹرز، ایجنسی فرانس پریس اور ترکی کی انادولو نیوز ایجنسی کے لیے کام کر رہے تھے۔
حماس کے زیر انتظام غزہ میں قائم وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر کو اسرائیلی حملوں کے آغاز کے بعد سے لے کر اب تک 22 ہزار 835 افراد ہلاک اور 58 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔