جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ میں کتے کا گوشت کھانے اور بیچنے پر پابندی سے متعلق بل منظور

جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے منگل کو کتے کا گوشت کھانے اور اسکی خرید و فروخت پر پابندی کا بل 208 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے منظور کرلیا، بل کی مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں پڑا جبکہ حکمران جماعت کی طرف سے پیش کردہ اس بل کی حزب اختلاف نے بھی مکمل حمایت کی۔

قانون تین سال کی رعایتی مدت کے بعد نافذ العمل ہوگا جس کے تحت انسانی استعمال کے لیے کتوں کی افزائش اور ذبح کرنے پر تین سال قید یا 22,800 ڈالر تک جرمانے کی سزا ہوگی تاہم بل میں کتے کا گوشت کھانے پر کوئی جرمانہ نہیں رکھا گیا۔
جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے گروپ ہیومن سوسائٹی انٹرنیشنل کوریا کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر چاے جنگ آہ نے بل کی منظوری پر کہا کہ یہ ایک ایسا اقدام ہے جو جانوروں کی فلاح و بہبود کے لیے بڑھتی ہوئی حمایت کے درمیان صدیوں پرانے متنازع رواج کو ختم کر دے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس مقام پر پہنچ چکے ہیں جہاں زیادہ تر کوریائی شہری کتوں کو کھانے کے مخالف ہیں اور اسے ایک خاندانی پالتو جانور سمجھتے ہیں، وہ اس تکلیف کو تاریخ کی کتابوں میں دیکھنا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ جنوبی کوریا میں کتے کا گوشت کھانے کو موسم گرما میں قوت برداشت کو بہتر بنانے کے طریقے کے طور پر دیکھا جاتا ہے لیکن اب اس پر یقین رکھنے والوں کی تعداد کم ہوگئی ہے۔

سیول میں قائم تھنک ٹینک اینیمل ویلفیئر اویئرنس، ریسرچ اینڈ ایجوکیشن کی طرف سے پیر کو جاری ایک سروے میں 94 فیصد سے زیادہ کوریائی شہریوں کے مطابق انہوں نے پچھلے ایک سال سے کتے کا گوشت نہیں کھایا اور تقریباً 93 فیصد نے کہا کہ وہ مستقبل میں بھی ایسا نہیں کرینگے۔ دیگر پولز میں لگ بھگ 56 فیصد لوگوں نے کتے کے گوشت پر پابندی کی حمایت کی۔

جنوبی کوریا میں کتے کے گوشت کی فروخت پر پابندی لگانے کی پچھلی کوششیں فارمرز اور ریستوران مالکان کے احتجاج کے باعث ناکام ہو گئی تھیں تاہم اب کی بار اس بل میں انکو معاوضہ فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

اسکے باوجود کتوں کے فارمرز نے اس قانون کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ فارمرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ اس پابندی سے ساڑھے 3 ہزار فارموں کے ساتھ ساتھ 3,000 ریستوران بھی متاثر ہوں گے۔

جنوبی کوریا کی وزارت زراعت کا کہنا ہے کہ ملک میں 1,100 سے زیادہ کتوں کے فارم ہیں جو تقریباً 1,600 ریستورانوں کو گوشت فراہم کرتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں