برطانیہ : چارجنگ پوائنٹس کی کمی، الیکٹرک گاڑیوں کی پیش رفت خطرے میں پڑ گئی

برطانیہ : بریگزٹ کے بعد ملک میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور مہنگائی کے پیش نظر مستقبل میں پیٹرول کی بچت یقینی بنانے کیلئے جہاں نت نئے طریقے دریافت کئے جا رہے ہیں وہیں زیادہ سے زیادہ توانائی نظام پر منتقل ہونے کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ الیکٹرک کار پر منتقل ہونے کے رجحان میں بھی تیزی آ رہی ہے مگر ملک میں چارجنگ پوائنٹس کی کمی کے باعث برطانیہ میں الیکٹرک کار انقلاب کی پیش رفت خطرے میں پڑ گئی ہے۔ رپورٹس کے مطابق حکومتی ہدف3لاکھ پور اکرنے کے مقابلے میں گزشتہ بر س تقریبا 16 ہزار پبلک چارجر نصب کئے گئے چارجر لوکیٹر سروسز کی نگرانی کرنے والے ایک معروف ادارے کا کہنا ہے کہ چارجرز کی تنصیب میں کمی کی وجہ سے پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں کو الیکٹرک گاڑیوں پر منتقل کرنے کے رجحان میں کمی آ رہی ہے آر اے سی کی ایک رپورٹ میں پتہ چلتا ہے کہ محکمہ ٹرانسپورٹ گزشتہ سال کے اختتام تک موٹر وے اسٹیشنوں پرچارجرز کی تنصیب کا ہدف پورا کرنے میں ناکام رہا ہے جیسے جیسے ملک میں مہنگائی کی شرح بڑھتی جا رہی ہے پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں کو الیکٹرک نظام پر منتقل کرنے کے رجحان میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔

وزیراعظم رشی سوناک کی طرف سے 2035 تک پیٹرول اور ڈیزل کاروں کی فروخت پر ممکنہ پابندی کا فیصلہ واپس لیا جا چکا ہے۔ زیب میپ اعدادو شمار کے مطابق دسمبر کے وسط تک الیکٹر ک گاڑیوں کیلئے 53ہزار کے قریب پبلک چارجنگ پوائنٹس تھے ویسٹ منسٹر میں دیگر کئی شہروں کی نسبت چارجز کی تعداد زیادہ ہے ۔ٹوری ایم پی سر جان ریڈ ووڈ نے صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے حکومت کو یہ سمجھنا ہوگا کہ اس کام کیلئے یہ ایک مقبول انقلاب ہے جہاں صارفین کو لگتا ہے الیکٹرک گاڑیوں پر منتقل ہونا ان کی بچت یقینی اور زندگی آسان بنائے گا۔سوسائٹی آف موٹر مینوفیکچررز اینڈ ٹریڈرز کے چیف ایگزیکٹو مائیک ہاوز نے رول آؤٹ میں مزید تیزی لانیکا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ منصوبہ بندی اور گریڈ کنکشن میں تاخیری حربوں کا خاتمہ ممکن بنانا چاہئے۔

آٹو ٹریڈر کے کمرشل ڈائریکٹر ایان پلمر نے چارج ڈیوائسز پر 20فیصد ویٹ ٹیکس کم کرنیکا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس سے ای وی ٹیک اپ کی حوصلہ افزائی ہوگی ۔دوسری طرف ایک حکومتی ترجمان کا دعوی ہے کہ پچاس ہزار سے زائد پبلک چارجز پوائنٹس فنکشنل ہیں جن کی تعداد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریبا 44فیصد اضافہ ہوا ہے نجی شعبے کی جانب سے نیٹ ورک میں توسیع کیلئے تعاون کی یقین دہانی کے بعد 2030تک خطیر سرمایہ کاری متوقع ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں