راولپنڈی : لاپتہ ہونے والا سابق پولیس اہلکار سات سال بعد بھیک مانگتے ہوئے مل گیا

راولپنڈی سے لاپتہ ہونے والا سابق پولیس اہلکار سات سال بعد بھیک مانگتے ہوئے مل گیا۔
گمشدہ پولیس اہل کار مستقیم کی والدہ کو اگرچہ اب بھی اس کی واپسی کی امید تھی مگر ان کی آنکھوں میں موجود آنسو خشک ہو چکے تھے۔
مستقیم کے دونوں بیٹے اپنے گمشدہ باپ کا انتظار کرتے کرتے ہر رات سو جاتے اور پھر دوبارہ اس امید پر اٹھتے کہ ان کا گمشدہ باپ آج نہیں تو کل گھر واپس ضرور لوٹ آئے گا۔
لاپتہ سابق پولیس اہکار کی بوڑھی ماں اپنے بیٹے کی واپسی کے لیے راہ تکتی رہتی مگر وہ انجان تھی کہ جوان بیٹے سے ملاقات کے لیے سات سال تک انتظار کرنا پڑے گا۔

سابق پولیس اہلکار مستقیم کے کزن چوہدری شکیل نے بتایا کہ ’ہم نے 2016 میں مستقیم کے لاپتہ ہونے پر پولیس کو اطلاع دی تھی جس کے بعد اس کی تلاش جاری رہی۔ پولیس تو لاپتہ کزن کو تلاش کر ہی رہی تھی جب کہ اس کی تلاش کے لیے روحانی عمل بھی کروایا گیا مگر نتائج حق میں نہیں آئے۔ مستقیم خالد کا لاپتہ خاندان اس دوران کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو گیا۔ وہ اپنی والدہ اور گھر کا واحد کفیل تھا۔‘
مستقیم خالد سنہ 2016 میں گھر سے نکلا مگر واپسی میں سات سال لگ گئے۔

چوہدی شکیل نے بتایا کہ ’مستقیم خالد 2016 کے موسم گرما میں لاپتہ ہوا تھا۔‘
مستقیم خالد پولیس میں کب بھرتی ہوا؟
دو بچوں کا باپ مستقیم خالد سنہ 2006 میں روشن مستقبل کا خواب لیے راولپنڈی پولیس میں بھرتی ہوا

پولیس حکام کے مطابق مستقیم ایک محنتی پولیس اہلکار تھا اور وہ ملازمت کے ابتدائی برسوں میں نظم و ضبط پر بھی کاربند رہا۔ اس نے پولیس میں پانچ سال ملازمت کی۔
سنہ 2011 میں طویل غیر حاضری کی وجہ سے مستقیم کو راولپنڈی پولیس سے برطرف کر دیا گیا۔
لاپتہ سابق پولیس اہلکار سات سال بھیک مانگتا رہا
پولیس کے مطابق مستقیم کو سنہ 2016 میں گینگ نے اغوا کرنے کے بعد اُس کی ٹانگ توڑ دی تھی۔
گینگ کے کارندے سابق پولیس اہلکار مستقیم خالد پر نہ صرف تشدد کرتے بلکہ اس سے بھیک بھی منگواتے۔

راولپنڈی پولیس کے مطابق اغوا کار مستقیم کو سندھ لے گئے اور جب اس کا ذہنی توازن خراب ہو گیا تو گھر واپس لے آئے۔
لاپتہ سابق پولیس اہلکار گھر والوں کو کیسے ملا؟
مستقیم خالد کے کزن چوہدری شکیل نے بتایا کہ ’سات سال بعد دسمبر 2023 میں تھانہ پولیس لائن سے جب فون کال موصول ہوئی کہ مستقیم کا پتہ چل گیا ہے تو اس کے گھر والے خوشی کے آنسو رونے لگے۔ طویل عرصہ بعد اپنے باپ، شوہر اور بیٹے کے زندہ ہونے کی خبر پر کسی کو یقین نہیں آیا اور سب پہلی فرصت میں پولیس سٹیشن پہنچ گئے۔

راولپنڈی پولیس کے ترجمان سجاد احمد نے کہا کہ ’پولیس کو 2016 سے مستقیم کی تلاش تھی تاہم دسمبر میں اطلاع ملنے پر مغوی پولیس اہلکار کو راولپنڈی کے علاقے ڈھیری حسن آباد سے بازیاب کرایا گیا۔
’سابق پولیس اہلکار کے اغوا میں ملوث گینگ کو گرفتار کر لیا گیا ہے جس میں تین خواتین بھی شامل ہیں۔ گینگ کا تعلق اندرون سندھ سے ہے۔
مستقیم کا ذہنی توازن کب خراب ہوا ؟
35 سالہ مستقیم 2006 سے 2010 تک پولیس میں ملازمت کرتا رہا۔
مستقیم کے اہلخانہ نے کہا کہ ’سال 2010 میں وہ ذہنی بیماری میں مبتلا ہوا مگر اس وقت بیماری کی نوعیت زیادہ نہیں تھی۔ 2016 میں لاپتہ ہونے کے بعد مستقیم کو ذہنی ٹارچر کیا گیا جس کے بعد اس کا ذہنی توازن مزید خراب ہوا۔
مستقیم خالد اس وقت راولپنڈی کے بینظیر بھٹو ہسپتال میں زیرعلاج ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں