تین برسوں میں 5 امیروں کی دولت دُگنی اور 5 ارب افراد غریب تر ہوگئے۔
غربت کے خاتمے کی تنظیم آکسفام کی سالانہ رپورٹ کے مطابق دنیا 2034 تک پہلا کھرب پتی دیکھ لے گی، جبکہ غربت اگلے 229 سال ختم نہیں ہوگی۔
آکسفام کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے 5 امیروں کی مجموعی آمدن ہر گھنٹہ 1 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز بڑھی۔
دنیا کے عوام جنگوں اور وباؤں کے باعث مہنگائی کے زلزلوں کی زد میں ہیں، جبکہ ارب پتیوں کے خزانے بڑھتے جا رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کی حکومتیں ارب پتیوں پر سالانہ 1 کھرب 8 ارب ڈالرز ویلتھ ٹیکس عائد کرے اور چیف ایگزیکٹو افسروں کی آمدن پر روک لگائے۔
دنیا کے 5 امیروں میں فرینچ کمپنی لوئی ویٹون کے چیف ایگزیکٹو آفیسر برنارڈ آرنالٹ، امیزون کے سربراہ جیف بیزوس، سرمایہ کار وارن بفے، اوریکل کے لیری ایلیسن اور ٹیسلا کے ایلون مسک شامل ہیں، ان کی مجموعی آمدن 405 ارب ڈالرز سے بڑھ کر 869 ارب ڈالر ہوگئی۔
آکسفام نے رپورٹ میں کہا ہے کہ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم جاری رہی تو دنیا پہلا کھرب پتی 2034 تک دیکھ لے گی، دنیا کی ارب پتی کلاس یقینی بناتی ہے کہ ان کی کارپوریشنز دوسروں کی محنت کے بل بوتے پر خزانے اگلتی رہیں۔