فرانس کی نئی وزیرِ تعلیم کو اپنے بیٹے کو پرائیویٹ اسکول میں داخلے کرانے کے لیے مبینہ طور غلط بیانی سے کام لینے پر تنقید کا سامنا ہے جب کہ بعض حلقے اُن کے فوری استعفے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔
اودیا کیسترا نے اپنے بیٹے کو پرائیویٹ اسکول میں داخل کرانے کی یہ توجیح پیش کی تھی کہ سینٹرل پیرس میں واقع اُن کے علاقے کے سرکاری اسکول میں اساتذہ غیر حاضر رہتے ہیں اور اسکول میں اساتذہ کی تعداد بھی کم ہے جس کی وجہ سے انہوں نے اپنے بچے کو پرائیوٹ اسکول میں داخل کرایا۔
اس تنازع کا آغاز اس وقت ہوا جب جمعے کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیسترا نے کہا کہ “میں نے اپنے بیٹے کو ایک بڑے پرائیویٹ اسکول میں داخل کرا دیا ہے کیوں کہ میرے علاقے کے سرکاری اسکول میں اساتذہ پر کام کا بہت بوجھ ہے۔”
اُن کا کہنا تھا کہ “وہ فرانس کے ہزاروں خاندانوں کی طرح اس مسئلے سے تنگ آ چکی ہیں۔”
خیال رہے کہ فرانس سمیت مغربی ممالک میں سرکاری اسکولوں میں فراہم کی جانے والی سہولتیں اور تعلیمی معیار کی وجہ سے سرکاری افسران اور وزرا کے بچوں کو بھی انہی اسکولوں میں پڑھنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ لہذٰا فرانسیسی وزیرِ تعلیم کے اس دعوے کے بعد فرانس میں سرکاری اور نجی اسکولوں کا معاملہ موضوعِ بحث ہے۔
اودیا کیسترا فرانس کے بڑے دوا ساز ادارے ‘ایونٹیس’ کے صدر فریڈرک اودیا کی اہلیہ ہیں۔
کیسترا کھیلوں کی وزیرِ ہیں۔ تاہم حال ہی میں انہیں تعلیم کا بھی اضافی قلمدان سونپا گیا ہے۔
بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے فرانسیسی روزنامے ‘ڈیلی لبریشن’ نے سرکاری اسکول کی ایک ٹیچر کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا تھا کہ وزیرِ تعلیم کے بیٹے کو پرائیویٹ اسکول میں داخل کرانے کی وجہ کا تعلق اساتذہ کی تعداد میں کمی سے نہیں ہے۔
اُن کے بقول اودیا نے اپنے بیٹے کو اس لیے پرائیویٹ اسکول میں داخل کرایا کیوں کہ سرکاری اسکول میں اُن کے بیٹے کو ایک کلاس چھوڑ کر اگلی کلاس میں پروموٹ کرنے کی اجازت نہ ملتی۔
لیکن اودیا کیسترا نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔
پیر کو پیرس کے ایک اسکول کے دورے کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ “ہمیں ذاتی حملوں اور لوگوں کی زندگی میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔”
اساتذہ تنظیموں کے تحفظات
اساتذہ کی تنظیم، جو محکمۂ تعلیم کو دوسرے محکمے میں ضم کرنے پر پہلے ہی نالاں ہے، نے اس معاملے پر بھی اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
اساتذہ کی تنظیم کی ترجمان گیسلائن ڈیوڈ نے ایک بیان میں اسے وزیرِ تعلیم کا دہرا معیار قرار دیا ہے۔
فرانس میں بائیں بازو کی جماعت ‘ایل ایف آئی’ پارٹی کے رُکن پارلیمان روڈریگو ایرناس نے کہا کہ اگر وزیر نے جھوٹ بولا ہے تو پھر ان کے پاس اس عہدے پر رہنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
اودیا کیسترا کے قریبی ذرائع کے مطابق وزیرِ تعلیم اساتذہ تنظیموں کے خدشات دُور کرنے کے لیے ان سے ملاقاتوں کا ارادہ رکھتی ہیں۔
بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تنازع نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی ان اُمیدوں پر بھی پانی پھیر دیا ہے کہ نئی وزارتی ٹیم ان کی انتظامی کارکردگی کو بہتر بنائے گی۔
سن 2022 میں دوبارہ منتخب ہونے کے بعد میکرون اپنی پارلیمانی اکثریت کھو چکے ہیں۔ اس دوران اُنہوں نے ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے جیسے غیر مقبول فیصلے بھی کیے ہیں۔