بابائے صحافت مولانا ظفر علی خان
اردو کے عظیم صحافی ، ادیب اور شاعر مولانا ظفر علی خان 18 جنوری 1873ء میں کوٹ مہر تھے ضلع سیالکوٹ میں پیدا ہوئے ، آپ کو بابائے صحافت کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے ، آپ کے والد کا نام مولانا سراج الدین احمد خان تھا آپ نے ابتدائی تعلیم مشن ہائی سکول وزیر آباد میں پائی پھر علی گڑھ چلے گئے اور بی ۔ اے کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد نواب محسن الملک کے سیکرٹری مقرر ہوئے جو ان دنوں بمبئی میں تھے ، بعد ازاں حیدرآباد (دکن) چلے گے جہاں مترجم کی کی حیثیت سے کام شروع کر دیا اور پھر ترقی کر کے سیکرٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ کے عہدے تک پہنچ گئے ، حیدر آباد سے قطع تعلق کرنے کے بعد لاہور سے روزنامہ زمیندار جاری کیا جس کے بانی ان کے والد محترم مولوی سراج الدین احمد تھے ، مولانا کی زندگی کا پیشتر حصہ سیاست میں گزرا آپ بہت بڑے شاعر از بر دست مقرر اور عظیم صحافی تھے ، شعر وسخن کا شوق بچپن سے تھا، نظموں میں مذہبی و سیاسی عنصر غالب ہے، ہنگامی نظمیں خوب کہتے تھے کلام کا ایک مجموعہ (بہارستان) ، دوسرا ( نگارستان ) اور تیسرا ( چمنستان ) کے نام سے شائع ہوا، اس کے علاوہ معرکہ مذہب و سائنس ، غلبه روم ، سیر ظلمات منظوم ڈراما جنگ روس و جاپان ، معاشیات ، خیابان، فارس ، لطائف الادب آپ کی مشہور تصنیفات ہیں ، آپ ایک اچھے نعت گو بھی تھے نظم نگاری میں بھی آپ ید طولی رکھتے تھے، آپ مخلص دودلیر صحافی ، سیاستدان اور سالا رقوم تھے، جہاں آزادی میں اپنا گھر بار اور جاگیریں لٹائیں ، اسلام سے والہانہ عشق تھا اور نبی کریم ﷺ کے فدائی تھے بابائے صحافت مولانا ظفر علی خان کا انتقال 27 نومبر 1956ء میں ہوا، آپ کرم آباد (وزیر آباد ) میں دفن ہوئے۔