جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد جنرل (ر) باجوہ کے کہنے پر لائی گئی، تحریک عدم اعتماد کے وقت جنرل (ر) باجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید رابطے میں تھے۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں عدم اعتماد کے حق میں نہیں تھا، عدم اعتماد کی تحریک پیپلزپارٹی چلا رہی تھی، چاہتا تھا تحریک کے ذریعے اس وقت کی حکومت ہٹائی جائے، فیض حمید میرے پاس آئے اور کہا جو کرنا ہے سسٹم کے اندر رہ کر کریں، سسٹم میں رہ کر کرنے کا مطلب اسمبلیوں میں رہ کر کرنا ہے، میں نے انکار کر دیا تھا۔فضل الرحمان نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی اے کے لوگ، بلوچستان عوامی پارٹی، ایم کیو ایم والے آئے تو پھر کہا گیا کہ ہمارے پاس اب اکثریت ہے، عدم اعتماد سے انکار کرتا تو کہا جاتا میں نے بانی پی ٹی آئی کو بچایا۔
انہوں نے کہا کہ جب پی ٹی آئی کے لوگ اور اتحادی ٹوٹ کر ہمارے پاس آرہے تھے تو جنرل باجوہ اور جنرل فیض ہمارے ساتھ رابطے میں تھے، ریٹائرڈ جنرل باجوہ اور جنرل (ر) فیض کی موجودگی میں سب جماعتوں کو بلایا گیا اور کہا گیا کہ آپ کو اس طرح سے کرنا ہے، جنرل باجوہ اورجنرل فیض نے عدم اعتماد کے حوالے سے تمام جماعتوں کو کہا کہ آپ لوگوں کو کس طرح سے کیا چیز کرنی ہے، اس پر بعد میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے مہر لگائی۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ دھاندلی 2018 میں بھی ہوئی تھی، اب بھی ہوئی، بظاہر الیکشن میں دھاندلی کا فائدہ مسلم لیگ ن کو ہوا، اب فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے۔