برطانوی حکومت کو غیر قانونی مہاجرین کی آمد روکنے میں ناکامی پر نہ صرف اپوزیشن بلکہ عوامی تنقید کا سامنا ہے۔غیر قانونی آمد کے تازہ واقعہ میں ایک ہی دن 400سے زائد تارکین نے چینل عبور کر کے نیا ریکارڈ قائم کر دیا۔ چھوٹی کشتیوں پر سوار افراد کے برطانیہ میں داخل ہونے کی یہ یومیہ سب سے بڑی تعداد ہے ہوم آفس کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ روز مجموعی طو رپر 401غیرقانونی افراد نے چینل عبور کیا، رواں برس اب تک غیرقانونی افراد کی مجموعی تعداد 2983تک پہنچ گئی ہے ۔برطانیہ، فرانس، بلجیم، جرمنی اور ہالینڈ نے تارکین وطن کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے نئی کسٹم شراکت داری پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت سپلائی چین کے ساتھ یہ ممالک ڈنگیوں کو جمع کرنے میں استعمال ہونے والے پرزوں کی ترسیل روکنے کیلئے معلومات شیئر کریں گے جو مہاجرین کو فرانس سے برطانیہ لے جاتے ہیں۔ ہوم سیکرٹری جیمز کلیورلی نے کہا کہ یہ شراکت داری،مجرمانہ گروہوں کے کاروباری ماڈل کو توڑنے اور کشتیوں کو روکنے کیلئے ہمارے پائیدار عزم کو ظاہر کرتی ہے، حکومتی سطح پر اس امر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا کہ فرانس، بلجیم، ہالینڈ اور جرمنی کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جس کا نام کیلیس گروپ آف نیشنز ہے، اس میں برطانیہ اور فرانس کسٹم پارٹنرشپ کی قیادت کریں گے۔ معلومات کے زیادہ موثر اشتراک سے چھوٹی کشتیوں کو فرانسیسی ساحل پر لے جانے والے انسانی اسمگلرز کے استعمال کو روکنے میں مدد ملے گی ۔ہوم سیکرٹری جیمز کلیورلی نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا کمپنیز کے ساتھکام کیا جائے گا تاکہ اسمگلنگ کرنے والے گروہوں کو آن لائن پروموٹ کرنے سے روکا جا سکے۔ غیر قانونی ہجرت کے بحران کو حل کرنے کیلئے یورپی پڑوسیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا اہم ہے، عالمی مسائل کو عالمی حل کی ضرورت ہے، برطانیہ اسمگلرز کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے اور ان کی سپلائی چین توڑنے کیلئے درکار تبدیلیوں کے بارے میں بات چیت کی قیادت کر رہا ہے، کیلس گروپ مشن میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے،ہم نے پہلے ہی چھوٹی کشتیوں کی گزرگاہوں کو 36% تک کم کرکے اہم پیش رفت کی ہے ۔