یورپی میڈیا فریڈم ایکٹ کا مقصد یورپی یونین کے تمام رکن ممالک میں خبر رساں اداروں کی ادارتی آزادی کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ آزادی صحافت کے حامیوں نے اس نئے قانون کا خیر مقدم کیا ہے۔
یورپی پارلیمنٹ نے صحافیوں کو سیاسی مداخلت سے بچانے کے لیے ایک نیا قانون منظور کیا، جس کا حقیقی مقصد پریس کی آزادی کو لاحق خطرات سے نمٹانا ہے۔
‘یوروپین میڈیا فریڈم ایکٹ‘ کہلانے والا یہ قانون پوری یورپی یونین میں ادارتی آزادی اور صحافت کے ذرائع کے تحفظ کے لیے وضع کیا گیا ہے۔
یورپی یونین کی پارلیمان کی رکن زابینے فیرہائین نے پارلیمنٹ میں اس قانون کی منظوری کی سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کی قیادت کی۔ انہوں نے مالٹا کی تحقیقاتی صحافی ڈافنے کاروآنا گالیزیا کے قتل اور ہنگری میں آزادی صحافت کو درپیش خطرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی کہ آخر اس نئے قانون کی ضرورت کیوں پیش آئی۔
انہوں نے کہا، ”ایک فعال جمہوریت کے لیے میڈیا کی تکثریت کی اہمیت پر اس سے زیادہ زور نہیں دیا جا سکتا۔‘‘
نیا قانون حکام کو حراست، نگرانی اور دفتروں پر چھاپوں سمیت جیسی کارووائیوں کے مدد سے، صحافیوں اور مدیروں کو اپنے ذرائع ظاہر کرنے پر مجبور کرنے سے منع کرتا ہے۔
متنازعہ پریس کانفرنس کے قانونی اور آئینی نکات پر بحث
اس قانون کے حوالے سے مذاکرات کے دوران فرانس نے البتہ ”قومی سلامتی‘‘ کے استثنیٰ پر زور دیا تھا۔ تاہم حتمی قانون میں قومی سلامتی کا حوالہ شامل نہیں کیا گيا۔ البتہ حکام کو اس صورت میں صحافیوں کے خلاف ‘اسپائی ویئر‘ استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے کہ جب ان پر متعدد سنگین خلاف ورزیوں کا شبہ ہو۔ تاہم ایسا کرنے کی اجازت بھی صرف عدالتی منظوری کے بعد ہی ہو گی۔
صحافیوں کے تحفظ اور میڈیا کی آزادی کے لیے نیا یورپی قانون
میڈیا فریڈم ایکٹ میں شفافیت پر بھی توجہ دی گئی ہے۔ اس میں یہ شرط بھی رکھی گئی ہے کہ پبلک میڈیا اداروں کے بورڈ کے ارکان کا انتخاب کھلے اور منصفانہ عمل کے ذریعے کیا جانا چاہیے اور انہیں قبل از وقت ان کے عہدوں سے اس وقت تک ہٹایا بھی نہیں جا سکتا کہ جب تک وہ پیشہ وارانہ معیارات کی خلاف ورزی کے مرتکب نہ پائے جائیں۔