پنجاب حکومت کاہتک عزت بل صحافی تنظیموں نے متفقہ طورپر مسترد کردیا
سوموار سے بھرپوراحتجاجی تحریک شروع کرنے کافیصلہ
پنجاب حکومت کے مجوزہ ہتک عزت بل 2024 بارے لاہور پریس کلب میں اجلاس منعقدہوا۔اجلاس میں صحافی تنظیموں کے نمائندوں اور سینئر صحافیوں نے شرکت کی۔
اجلاس کی صدارت صدر لاہورپریس کلب ارشد انصاری نے کی ۔ مجوزہ ہتک عزت بل 2024 کو متفقہ طورپر مستردکردیاگیا۔اجلاس میںمتفقہ طورپر مجوزہ ہتک عزت بل کے خلاف بھرپور احتجاج کرنے کا فیصلہ کیاگیااورسوموار کو پنجاب اسمبلی کے باہر لاہورپریس کلب اور صحافی تنظیموں کے نمائندے بھرپور احتجاج کریں گے۔ اجلاس میں سی پی این ای کے صدر ارشاد احمد عارف نے خصوصی شرکت کی۔اجلاس میں فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ، پنجاب یونین آف جرنلسٹس، ایپنک، ، فوٹوگرافرز اور کیمر ہ مین ایسوسی ایشن کے تمام دھڑوں کے نمائندوں،پنجاب اسمبلی پریس گیلری اور سینئر صحافیوں نے شرکت کی۔اجلاس میں وکلاءعدیل عباس، خرم محمود، رانا ندیم اور بیرسٹر سہیل انصر کے پینل نے ہتک عزت کے مجوزہ بل کے خدوخال پر بریفنگ دی ۔ صدر ارشد انصاری نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہتک عزت بل 2024 مسلط کیاجارہاہے اسے قبول نہیںکریں گے،حکومت کو اپنے احتجاج سے پرامن اندازمیں آگاہ کررہے ہیں ، حکومت توجہ دے۔انھوں نے مزید کہاکہ حکومت بل بنانے سے باز نہ آئی تو سوموار سے اسمبلی اجلاس سے پہلے بھرپور احتجاج ہوگا۔انھوں نے مزید کہاکہ احتجاج میں پنجاب اسمبلی کی اپوزیشن کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی ، جبکہ سول سوسائٹی کے نمائندے بھی احتجاج میں شریک ہو ں گے۔ اس موقع پر سی پی این ای ، پی بی اے ، اے پی این ایس، ایمنڈ اورفیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رکن اور سی پی این ای کے صدر ارشاد احمد عار ف نے کہاکہ ان کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی پہلے ہی اس قانون کو مسترد کر چکی ہے اور ہم اس احتجاج کے حق میں ہیں، جب مرضی کے ٹربیونل بنیں گے تو فیصلے بھی مرضی کے لئے جائیں گے،پیمرا، ہتک عزت اور پیکا کے قوانین پہلے سے موجود ہیں ، نیاقانون بدنیتی پرمبنی ہے، یہ قانون آزاد صحافت کو ٹارگٹ کرنے کے لئے بنایاجارہاہے ۔سی پی این ای کے سابق صدر کاظم خان نے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کی مکمل حمایت کی۔لاہورپریس کلب کے نائب صدر امجد عثمانی نے کہاکہ صحافی کی جو تعریف کی گئی ہے یہ قانون صحافت پر شکنجہ بنایاجارہاہے ۔ سیکرٹری لاہورپریس کلب زاہد عابد نے کہاکہ ہم حکومت سے کوئی ٹکراﺅ نہیںچاہتے لیکن اگر قانون اس طرح مسلط کیاگیا تو امن احتجاج کا ہر راستہ اختیارکریں گے ۔ فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سیکرٹری جنرل راجہ ریاض نے کہاکہ اس قانون میں آئین کے آرٹیکل 19 اے کی واضع خلاف ورزی کی جارہی ہے ، آرٹیکل 10 اے کو بھی روندا جارہاہے، جرمانے کی حد تین کروڑ روپے تک ہے جب کہ اس قانون کے تحت صحافی کی مروجہ تعریف بھی تبدیل کی جارہی ہے جو کسی صورت قبول نہیں ، متفقہ طورپر احتجاج کے لئے تیار ہیں۔ فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکرٹری راناعظیم کی جانب سے بھی اس عزم کا اظہارکیاگیا کہ اس قانون کے خلاف ہرسطح پر مزاہمت کریں گے اور لاہورپریس کلب کے ساتھ مل کر احتجاج کریں گے۔ پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے صدر زاہد رفیق بھٹی نے کہاکہ سینئر وکلاءسے مشاورت کر کے عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹائیں گے اور احتجاج کا راستہ بھی اختیارکریں گے۔ پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے صدر ضیاءاللہ خان نیازی نے کہاکہ اس کالے قانون کو یکسر مسترد کرتے ہیں ، کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ پی یوجے دستور کے مرکزی رہنما حامد ریاض ڈوگر نے کہاکہ اس قانون کا راستہ روکنے کے لئے متحد ہوکر احتجاج کرنے کی ضرورت ہے جس کے لئے دستور گروپ مکمل حمایت کا اعلان کرتاہے ۔ اجلاس میں سابق صدر لاہورپریس کلب معین اظہر نے کہاکہ ہم کسی کی پگڑیاں اچھالنے کے حق میں نہیں ، لیکن پیشہ وارانہ صحافتی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں خوف کی فضاءکو برداشت نہیں کریں گے ۔ پریس گیلری کے سیکرٹری حسان احمد فیک نیوزکی مجوزہ قانون میں کوئی واضع تعریف نہیں کی گئی کسی مخالف پر بھی الزام لگاکر کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ شاہد چوہدری نے کہاکہ قانون پاس کرنے والی کمیٹی میں من پسند لوگوں کو شامل کیاگیا اور اپوزیشن سے بھی کوئی متفقہ نام نہیں لئے گئے جو حکومتی بدنیتی ظاہر کرتی ہے ۔ نعیم حنیف نے کہاکہ یہ قانون مارشل لاءدورکا تسلسل لگ رہاہے وزیراعلی پنجاب سے بات کرکے اپنے تحفظات سے آگاہ کیاجائے ، قمربھٹی نے کہاکہ یہ کالا قانون ہے اسے یکسر مسترد کرتے ہیں ۔ جاوید فاروقی نے کہاکہ سب کو متحد ہوکر اس قانون کے خلاف کھڑا ہوناچاہیے ۔ایپنک کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل نواز طاہر نے کہاکہ اس قسم کے قانون نافذ کرنے کی ہردورمیں کوشش کی جاتی ہے اور حکومت میں آتے ہی ہرجماعت صحافت کاگلہ دبانے کی کوشش کرتی ہے ۔ممبر گورننگ باڈی عمران شیخ نے کہاکہ صحافی پر پہلے ہی بہت چیک ہوتے ہیں ایسے قوانین نہیں بننے چاہیے۔ممبر گورننگ باڈی فاطمہ مختار بھٹی نے کہاکہ آزاد صحافت کے لئے جدوجہد کریں گے اور خواتین صحافی بھی اس قانون کو یکسر مسترد کرتی ہیں۔ممبر گورننگ باڈی اعجاز مرزا نے کہاکہ لگتاہے کہ حکومت اس قانون کو لاگوکرنے پر بضد ہے صحافیوں کو اس پر متحد ہوکر مقابلہ کرنا چاہیے۔کورٹ رپورٹرزایسوسی ایشن کے صدر عبادالحق نے کہاکہ زبان بندی کی کوشش کی گئی ہے جسے قبول نہیں کرتے۔ عمر شریف کاکہنا تھا کہ مشترکہ مفاد کے لئے جدوجہد کریں گے ۔ پی یوجے کے جنرل سیکرٹری حسنین ترمذی نے کہاکہ احتجاج کے ساتھ ساتھ قانونی راستہ بھی اختیارکرنا چاہیے ۔ وحید بٹ ، رضوان انور ، صلا ح الدین بٹ ، پرویز الطاف نے کہاکہ متحد ہوکر اس قانون کے خلاف کھڑے ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے۔