یورپی یونین کی پارلیمان میں فرانس اور جرمنی کی دائیں بازو کی جماعتیں ایک دوسرے سے جدا

فرانس میں انتہائی دائیں بازو کی مرکزی جماعت ‘نیشنل ریلی’ کا کہنا ہے کہ وہ یورپی یونین کی پارلیمان میں جرمنی کی اپنی سابقہ اتحادی اے ایف ڈی کے ساتھ اب مزید اتحاد نہیں کرے گی۔
فرانس کی انتہائی دائیں بازو کی اہم جماعت ‘نیشنل ریلی’ (آر این) نے منگل کے روز اعلان کیا کہ وہ یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کے ساتھ مل کر مزید کام نہیں کرے گی۔

جون میں یورپی یونین کے انتخابات سے قبل اے ایف ڈی کے ایک اہم امیدوار نے نازی دور کے پیرا ملٹری فورس ایس ایس کے بارے میں بعض متنازعہ بیانات دیے، جس کے بعد نیشنل ریلی نے کہا کہ وہ جرمن پارٹی سے کچھ فاصلہ بنا کر رکھے گی۔

یورپی یونین کے انتخابات سے محض دو ہفتے قبل انتہائی دائیں بازو کی رہنما میرین لی پین کی آر این پارٹی فرانسیسی انتخابات میں سرفہرست ہے اور کہا جا رہا ہے کہ وہ صدر ایمانوئل ماکروں کے مرکزی اتحاد کو آسانی سے شکست دے دے گی۔

دونوں میں تقسیم کی وجہ کیا ہے؟

یورپی یونین کے انتخابات میں اے ایف ڈی کے ایک سرکردہ امیدوار میکسی میلین کراہ نے اطالوی اخبار ‘لا ریپبلیکا’ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ محض اس لیے کہ ایک شخص ایس ایس کا رکن تھا، اس لیے وہ ”خود بخود مجرم تو نہیں ہو جاتا ہے۔

ان تبصروں کی وجہ پڑوسی ملک فرانس میں ہلچل مچ گئی، جہاں یہ سمجھا گیا کہ انہوں نے نازی دور اور اس میں ہونے والے مظالم کو بہت معمولی بتایا ہے۔

واضح رہے کہ سن 1940 سے 1944 تک فرانس پر نازی جرمنی کا قبضہ تھا اور اس دور میں ملک کو انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کے ساتھ ہی، جبری مشقت اور فرانسیسی مزاحمتی تحریکوں کو وحشیانہ طور پر دبانے کی کوششیں کی گئی تھیں۔ نازیوں کی طرف سے کیے گئے بہت سے بدنام زمانہ جنگی جرائم میں پیرا ملٹری ایس ایس بھی بری طرح ملوث تھی۔

آر این کے امیدواروں کی فہرست کے سربراہ جارڈن باردلہ نے فرانسیسی ٹیلیویژن چینل ایل سی آئی پر ایک انتخابی مباحثے کے دوران اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ”اے ایف ڈی نے ان خطوط کو عبور کر لیا، جو سرخ نظر آتی ہیں۔”

باردلہ نے مزید کہا کہ آر این انتخابات کے بعد ”نئے اتحاد” بنائے گا اور یہ کہ یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں وہ ممکنہ سب سے بڑے گروپ کا حصہ بننے کی کوشش کرے گی۔

آر این مہم کے سربراہ الیگزینڈر لوبیٹ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ باردلہ نے یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں اے ایف ڈی کے ارکان کے ساتھ ”اب مزید نہ بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔”

ان کا کہنا تھا کہ ”ہم نے اے ایف ڈی کے ساتھ کھل کر بات چیت کی تھی، لیکن سبق نہیں سیکھا گیا۔ ہم اس کے نتائج نکال رہے ہیں۔
دراڑیں بہت پہلے شروع ہوئیں

جرمنی کے شہر پوٹسڈیم میں انتہا پسند جماعتوں کے ”مہاجرت” (یعنی تارکین وطن کی بڑے پیمانے پر بے دخلی) سے متعلق ایک خفیہ اجلاس کے بعد اختلافات ظاہر ہونا شروع ہوئے تھے۔

آر این کی پارلیمانی پارٹی کے رہنما لی پین نے اس وقت کہا تھا کہ وہ اس تصور سے متفق نہیں ہیں اور پھر انہوں نے واضح طور پر خود کو اے ایف ڈی سے دور کر لیا اور ان سے تعاون کو ختم کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔

لی پین نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ ان کی پارٹی کا اے ایف ڈی کے ساتھ واضح اختلاف ہے اور، ”ہمیں ان جیسے بڑے اختلافات کے بارے میں مل کر بات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ آیا ان اختلافات کے نتیجے میں ایک گروپ کے طور پر متحد ہونے کی ہماری صلاحیت پر کوئی اثر پڑتا ہے یا نہیں۔”

لی پین طویل عرصے سے اپنے والد جین میری لی پین کی کھلم کھلا نسل پرستانہ مہم سے خود کو دور کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور سن 2027 کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔اطلاعات ہیں کہ اگر وہ جیت جاتی ہیں تو وہ باردلہ کو فرانس کا وزیر اعظم بنانے کی کوشش کریں گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں