یورپی پارلیمانی الیکشن کا آخری مرحلہ، اکیس ممالک میں ووٹنگ
نئی یورپی پارلیمان کے انتخاب کے لیے آج اتوار کے روز یورپی یونین کے رکن ستائیس میں سے اکیس ممالک میں سینکڑوں ملین شہری اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔ چھ رکن ممالک میں ووٹنگ گزشتہ تین دنوں میں مکمل ہو گئی تھی۔
یورپی یونین کی نئی پارلیمان کے انتخاب کے لیے رکن ممالک میں عوامی رائے دہی کا چار روزہ سلسلہ جمعرات چھ جون کو شروع ہوا تھا اور پہلے روز جرمنی کے ہمسایہ ملک نیدرلینڈز میں ووٹنگ ہوئی تھی۔
اس طرح جمعرات سے ہفتہ آٹھ جون تک کُل چھ ممالک میں رائے دہی کا عمل مکمل ہو گیا تھا جبکہ آج اس چار روزہ عمل کے آخری دن یونین کے رکن 27 ممالک میں سے باقی ماندہ 21 ملکوں میں ووٹنگ ہو رہی ہے۔ ان ممالک میں جرمنی اور فرانس بھی شامل ہیں، جو یورپی یونین کے دو سب سے زیادہ آبادی والے ممالک ہیں۔
ووٹروں کی کُل تعداد
یورپی یونین کی پارلیمان کا الیکشن دنیا کا وہ واحد جمہوری عمل ہے، جس میں درجنوں ممالک میں عام شہری مل کر کسی ایک پارلیمان کے ارکان کا چناؤ کرتے ہیں۔ امسالہ الیکشن میں اس بلاک کی رکن ریاستوں میں مجموعی طور پر 373 ملین ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔
یورپی پارلیمان کا اجلاس بیلجیم میں برسلز یا پھر فرانس میں اسٹراس بُرگ میں ہوتا ہے اور اس قانون ساز ادارے کے ارکان کی مجموعی تعداد 720 ہوتی ہے، جن کا انتخاب پانچ سال کے لیے کیا جاتا ہے۔
آج نو جون کو جن اکیس ممالک میں عام شہری اپنا ووٹ کا حق استعمال کر رہے ہیں، ان میں آسٹریا، بیلجیم، بلغاریہ، کروشیا، قبرص، ڈنمارک، فن لینڈ، جرمنی، یونان، ہنگری، لیتھوانیا، لکسمبرگ، پولینڈ، پرتگال، رومانیہ، سلووینیہ، اسپین اور سویڈن بھی شامل ہیں۔
اگلی یورپی پارلیمان کے 720 ارکان میں سے 96 جرمنی سے منتخب کیے جائیں گے، جو یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے اور یورپی پارلیمان میں کسی ایک ملک کے طور پر سب سے زیادہ تعداد بھی جرمن اراکین ہی کی ہوتی ہے۔
جرمنی میں یورپی پارلیمانی الیکشن میں حصہ لینے والے شہریوں کی تعداد تقریباﹰ 65 ملین بنتی ہے۔ ان ووٹروں کی خاص بات یہ ہے کہ ان میں پہلی مرتبہ 16 اور 17 برس کی عمر کے وہ نوجوان بھی شامل ہیں، جو پہلی مرتبہ ووٹ دے رہے ہیں۔
وفاقی جرمن دفتر شماریات کے مطابق جرمنی میں 18 سال سے کم لیکن 16 برس یا اس سے زائد عمر کے نوجوانوں کی تعداد تقریباﹰ 1.4 ملین بنتی ہے اور یہ نوجوان جرمن لڑکے لڑکیاں وہ شہری ہیں، جو آج پہلی بار یورپی پارلیمان کے جرمن ارکان کے انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔
اس مرتبہ یورپی پارلیمان کے الیکشن میں متعدد ممالک میں انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کو حاصل ہونے والی عوامی تائید میں واضح اضافے کا امکان ہے۔
ان میں خاص طور پر جرمنی میں تارکین وطن کی آمد اور اسلام کی مخالفت کرنے والی جماعت ‘متبادل برائے جرمنی‘ یا اے ایف ڈی اور فرانس میں مارین لے پین کی جماعت نیشنل ریلی کو ماضی کے مقابلے میں کافی زیادہ ووٹ حاصل ہونے کی پیش گوئی کی جا رہی ہے۔
یورپی پارلیمان میں فرانسیسی ارکان کی تعداد 81 ہوتی ہے اور تجزیہ کاروں کا اندازہ ہے کہ انتہائی دائیں بازو کی نیشنل ریلی ان 81 نشستوں میں سے زیادہ تر جیت جائے گی اور وہ بھی اس طرح کہ ممکنہ طور پر اس پارٹی کے یورپی پارلیمانی ارکان کی تعداد فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کی جماعت کے ارکان کی تعداد سے بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔
ان انتخابات کے ابتدائی غیر سرکاری نتائج آج شام ہی آنا شروع ہو جائیں گے جبکہ اولین سرکاری نتائج کا اعلان اتوار اور پیر کی درمیانی رات بارہ بجے کے قریب شروع ہو جائے گا۔