یورپی پارلیمنٹ کے انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کی بڑی کامیابی کے بعد فرانس میں سیاسی زلزلہ آگیا۔ فرانسیسی صدر نے قبل از وقت انتخابات کرانے کا اعلان کردیا۔
یورپی پارلیمان کے انتخابات میں جہاں مرکزی دھارے کی سیاسی جماعتیں مجموعی طورپر اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب رہیں وہاں پورے یورپی بلاک میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں نے بھی بڑی کامیابی حاصل کی۔
ابتدائی نتائج کے مطابق27 رکنی یورپی یونین میں ہونے والے الیکشن میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں نے فرانس، آسٹریا اور اٹلی میں بڑی کامیابی حاصل کی اور یہ پہلے نمبر پر رہیں جبکہ جرمنی اور نیدرلینڈز میں یہ بڑی تعداد میں ووٹ حاصل کرنے والی پارٹیوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر رہی۔
انتخابات کے نتائج فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں کے لیے سیاسی زلزلہ ثابت ہوئے۔ انہوں نے ٹیلی ویژن پر اپنی قوم سے خطاب کرتے ہوئے ملک میں قبل از وقت انتخابات کا اعلان کرکے سب کو حیرت زدہ کردیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ میں نے از سر نو ووٹ کے زریعے اپنے پارلیمانی مستقبل کا انتخاب واپس آپ کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے اوراس لیے میں قومی اسمبلی کو تحلیل کررہا ہوں
ماکروں کی حریف مارین لے پین اور جارڈن بارڈیلا کی قیادت والی نیشنل ریلی پارٹی کو حسب توقع زبردست کامیابی حاصل ہوئی۔ ابتدائی نتائج کے مطابق ان کی پارٹی نے 30 فیصد سے زائد ووٹ حاصل کیے جو ماکروں کی جماعت کو ملنے والے ووٹوں کی تعداد کا دو گنا سے زیادہ ہے۔
تاہم چار روز تک جاری رہنے والے یورپی یونین کے پارلیمانی انتخابات کے سلسلے کی ووٹنگ میں فرانس کے سوا دیگرملکوں میں سینٹر رائٹ پارٹیوں یا مرکزی دھارے کی جماعتوں نے اپنی مجموعی اکثریت برقرار رکھی۔
خیال رہے کہ 720 رکنی یورپی پارلیمنٹ کے لیے اراکین کو منتخب کرنے کے لیے 27 یورپی ملکوں کے 360 ملین سے زیادہ ووٹرز رائے دہی کے اہل تھے۔
ماکروں نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا، میں نے آپ کا پیغام، آپ کی فکرمندی کو سن لیا ہے اور میں ان کا جواب دیے بغیر نہیں رہ سکتا۔ فرانس کو ایک واضح اکثریت کی ضرورت ہے تاکہ بہتر طورپر کام کیا جا سکے۔ فرانسیسی عوام کو اب اپنے اور آنے والی نسلوں کے لیے بہتر انتخاب کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے انتخابات کا اعلان کرکے جمہوریت کے اصولوں کے تئیں اپنی عہد پر قائم رہنے کا ثبوت دیا ہے۔