مالٹا سے تعلق رکھنے والی خاتون رہنما روبرٹا میٹسولا مسلسل دوسری مرتبہ یورپی پارلیمان کی صدر منتخب

مالٹا سے تعلق رکھنے والی خاتون رہنما روبرٹا میٹسولا مسلسل دوسری مرتبہ یورپی پارلیمان کی صدر منتخب
مالٹا سے تعلق رکھنے والی رہنما روبرٹا میٹسولا مسلسل دوسری مرتبہ یورپی پارلیمان کی صدر منتخب ہو گئی ہیں۔ وہ باآسانی پارلیمانی اعتماد حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئیں
مالٹا سے تعلق رکھنے والی روبرٹا میٹسولا قدامت پسند یورپی پیپلز پارٹی کی رہنما ہیں۔ انہیں منگل 16 جولائی کے روز دوسری مدت کے لیے یورپی پارلیمان کا صدر منتخب کیا گیا۔ اس موقع پر انہوں نے یورپی قانون سازوں سے اپیل کی کہ بداعتمادی اور تقسیم کے بجائے اختلاط کی سیاست کریں، تاکہ سیاسی قطبیت کا خاتمہ ہو۔

دو ہزار بائیس میں میٹسولا بیس برسوں میں پہلی مرتبہ یورپی یونین کی پارلیمان کی خاتون صدر منتخب ہوئی تھیں۔ وہ یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کے خلاف ایک مضبوط موقف کی حامل ہیں اور یوکرین کو یورپی یونین کی رکنیت دینے کی بھی حامی ہے۔ اسی تناظر میں میٹسولا کے انتخاب پر یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بھی تہنیت کا پیغام بھیجا ہے۔
منگل کے روز پارلیمانی سربراہ کے انتخاب میں یورپی پارلیمان کے 623 موجود ارکان میں 562 قانون سازوں نے میٹسولا کے حق میں ووٹ دیا۔ یورپی پارلیمان میں صدر کے عہدے کے لیے اتنی بھاری اکثریت سے منتخب ہونے والی وہ پہلی رہنما ہیں۔ یورپی پارلیمان کی صدارت ایک رسمی عہدہ ہے، جو ڈھائی برس کے لیے ہوتا ہے۔

دوبارہ انتخاب کے بعد اپنے خطاب میں میٹسولا نے کہا، ”ہمارے معاشروں میں قطبیت نے تصادم کی سیاست اور سیاسی تشدد پیدا کیا ہے۔
اس وقت 45 سالہ میٹسولا نے مزید کہا، ”ہمیں دائرے کی سوچ کو توڑنا ہو گا۔ ہمیں لوگوں کا اختلاط درکار ہے۔ ہمیں کسی کو بھی خود سے دور نہیں کرنا۔
انہوں نے ایک مرتبہ پھر یورپی قانون سازوں سے کہا کہ پارلیمان کو یوکرین کی بھرپور حمایت، قانون کی حکمرانی، خواتین کے حقوق اور یورپی یونین کے نئے رکن ممالک کے معاملے میں پیش قدمی کرتے رہنا چاہیے

اپنے تہنیتی پیغام میں یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ”میں یورپی پارلیمانی صدر میٹسولا کی یوکرین کی معاونت کے حوالے سے ذاتی دلچسپی کی قدر کرتا ہوں اور ان کے عام شہریوں کے تحفظ اور یورپی زندگی کے دوام کے عزم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
یہ بات اہم ہے کہ یوکرین کے خلاف سن 2022 میں روسی عسکری جارحیت کے آغاز کے بعد میٹسولا یورپی یونین کے کسی بھی مرکزی ادارے کی پہلی رہنما تھیں، جنہوں نے کییف کا دورہ کیا تھا۔
یہ پہلو بھی قابل ذکر ہے کہ جرمنی کے مارٹن شُلس کے بعد وہ واحد رہنما ہیں، جو دوسری مدت کے لیے یورپی پارلیمان کی صدر منتخب ہوئی ہیں۔ یورپی پارلیمان کے ارکان سن 1979 سے رکن ممالک کے عوام کی طرف سے براہ راست منتخب کیے جاتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں