عدالت نے بہت سے اجنبی افراد سے اپنی بیوی کا ریپ کروانے والے مرکزی مجرم ڈومینیک پیلیکوٹ کو 20 برس قید کی سزا سنائی ہے۔ دل دہلا دینے والے اس کیس کے 50 دیگر ملزمان کو بھی قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں
فرانس کی ایک عدالت نے ایک اہم فیصلے میں اپنی بیوی کو خود بھی اور دیگر انجان افراد سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنوانے والے شخص کو بیس برس قید کی سزا سنائی ہے، جبکہ اسی مقدمے کے دیگر تقریباﹰ پچاس ملزمان کو بھی مختلف مدت کی قید کی سزائیں سنائی گئیں۔
اس سے قبل جمعرات کے روز عدالت نے جزیل پیلیکوٹ کے سابق شوہر ڈومینک پیلیکوٹ کو اپنی اہلیہ کو نشہ آور ادویات کھلا کر اجنبی افراد سے جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا قصوروار ٹھہرایا تھا اور استغاثہ نے ان کے لیے بیس سال قید کی سزا کا مطالبہ کیا تھا۔
72 سالہ ملزم ڈومینیک پیلیکوٹ کو فرانس کے جنوبی شہر ایویجنن کی ایک عدالت نے تقریباﹰ تمام الزامات میں قصوروار ٹھہرایا اور جب انہیں زیادہ سے زیادہ بیس برس قید کی سزا سنائی گئی تو وہ عدالت میں رو پڑے۔
ان پر الزام تھا کہ وہ تقریباﹰ ایک دہائی تک اپنی بیوی کو باقاعدگی سے نشہ آور اشياء دے کر جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔ پلیکوٹ نے سالہا سال تک اپنے کئی ساتھیوں سے بھی اپنی بیہوش بیوی کے ساتھ جنسی زیادتی کروائی
ان پر 50 دیگر مردوں کے ساتھ مقدمے کی سماعت ہو رہی تھی، جن میں سے سبھی کو کم از کم ایک الزام میں قصوروار پا یا گیا اور انہیں بھی قید کی سزائیں سنائی گئیں۔ البتہ ان افراد کی مدت جیل استغاثہ کے مطالبے سے کم ہے
جب عدالت نے سزا کا فیصلہ سنایا، تو متاثرہ خاتون جزیل پیلیکوٹ اور ان کے بچے جذبات سے عاری نظر آئے، فیصلہ کے دوران وہ بس کبھی مدعا علیہان کی طرف دیکھتے اور اپنے سر دیوار سے ٹیک دیتے۔
اس اہم کیس میں سزاؤں کے فیصلے کے بعد فرانس میں جنسی زیادتی کے اب تک کے سب سے بڑے مقدمے کا خاتمہ ہوا، جس کی وجہ سے گزشتہ تین ماہ کے دوران ملک اور دنیا بھی حیرت میں مبتلا تھی۔
عدالت کے باہر میڈيا سے بات چیت میں فیصلے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے جزیل پیلیکوٹ نے کہا کہ انہیں اس مقدمے کو عوامی سطح پر لانے میں “کبھی بھی کوئی پچھتاوا” نہیں ہوا۔ انہوں نے اسے “ہم سب کی مشترکہ جدوجہد” قرار دیا۔
انہوں نے اس پر کامیابی کے لیے وکلا اور صحافیوں سمیت ان تمام افراد کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کا ساتھ دیا۔
واضح رہے کہ جمعرات کی صبح جب اس کیس کی حتمی سماعت شروع ہوئی تو مقامی پولیس نے ان سیکڑوں لوگوں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے کورٹ ہاؤس کے سامنے والی سڑک بند کر دی تھی، جو جزیل پیلیکوٹ کو حمایت کی پیشکش کرنے آئے تھے۔
ان کے حامیوں نے وہاں دیوار پر ایک بہت بڑا بینر بھی آویزاں کیا تھا، جس پر لکھا، “جزیل آپ کا شکریہ”۔ اس کے نیچے بہت سے لوگ جمع تھے اور جب مدعا علیہان کو عدالت لایا گیا تو، انہوں نے “ریپسٹ، ہم آپ کو دیکھ رہے ہیں” کے نعرے لگائے۔
چند ماہ قبل فرانس میں منظر عام پر آنے والا یہ کیس اپنی انتہائی انفرادی نوعیت کی وجہ سے عالمی سطح پر ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز رہا۔ اپنے شوہر کے ان جرائم کا شکار بننے والی متاثرہ خاتون جزیل پيليکوٹ دنیا بھر میں مزاحمت اور ہمت کی مثال بن کر ابھریں۔