فوجی عدالتوں سے عام شہریوں کی سزاؤں پر یورپی یونین کو تشویش
یورپی یونین نے پاکستانی فوجی عدالت کی جانب سے عام شہریوں کو سزا سنائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان فوج نے بتایا تھا کہ نو مئی 2023 کے واقعات میں ملوث 25 مجرمان کو دو سے 10 سال قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔
یورپی یونین نے گزشتہ سال 9 مئی کو ہونے والے پر تشدد واقعات میں ملوث 25 افراد کے خلاف فوجی عدالت کے فیصلوں کو مسترد کرتے ہوئے اتوار کو کہا کہ یہ فیصلے شہریوں کے لیے منصفانہ اور عوامی ٹرائل کو یقینی بنانے کے لیے ملک کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کے منافی ہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ نے فی الحال اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
پاکستانی فوج نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ ان افراد پر مئی 2023 میں ملک گیر حکومت مخالف مظاہروں کے دوران فوجی تنصیبات پر حملوں کے سلسلے میں دو سے 10 سال تک کی “سخت قید” کی سزا سنائی گئی ہے۔
پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر رینی کیونکا نے ایکس پر یورپی یونین کے خارجہ امور کے ترجمان کا ایک بیان شیئر کیا ہے، جس کے مطابق فوجی عدالت کے “یہ فیصلے پاکستان کے بین الاقوامی عہد برائے شہری و سیاسی حقوق(آئی سی سی پی آر) کے تحت کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کے طور پر دیکھے جاتے ہیں۔
آئی سی سی پی آر کے آرٹیکل 14 کے مطابق ہر شخص کو ایک آزاد، غیرجانب دار اور قابل عدالت میں منصفانہ اور عوامی سماعت کا حق حاصل ہے، اور اسے مؤثر قانونی نمائندگی کا حق بھی دیا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا، “اس کے علاوہ یہ بھی ضروری ہے کہ کسی بھی فوجداری مقدمے میں دیا جانے والا فیصلہ عوام کے سامنے پیش کیا جائے
یورپی یونین اس سے قبل پاکستان میں مذہب کے نام پر ہونے والے پر تشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کرچکی ہے۔ اس نے خاص طور پر توہین مذہب کے قوانین اور جبری تبدیلی مذہب کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذہبی اقلیتوں کو حاثیے پر پہنچا دیا گیا ہے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے ہفتے کو ایک بیان میں بتایا تھا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے پہلے مرحلے میں ان 25 مجرمان کو تمام شواہد کی جانچ پڑتال اور مناسب قانونی کارروائی کی تکمیل کے بعد سزائیں سنائیں، جو نو مئی 2023 کے پر تشدد واقعات میں ملوث تھے۔ تاہم فوجی بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ہر فرد کو کس جرم میں سزا سنائی گئی ہے، صرف ان کے جرم کی جگہ فہرست دی گئی ہے۔
اس فوجی بیان میں کہا گیا کہ مئی 2023 کی بدامنی کے دوران پاکستان میں ”متعدد مقامات پر سیاسی اشتعال انگیزی، تشدد اور آتش زنی کے المناک واقعات دیکھے گئے۔” اور”تشدد کی ان صریح کارروائیوں نے نہ صرف قوم کو صدمہ پہنچایا بلکہ سیاسی دہشت گردی کی اس ناقابل قبول کوشش” کو روکنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ “دیگر ملزمان کی سزاؤں کا اعلان بھی ان کے قانونی عمل مکمل کرتے ہی کیا جائے گا۔
آئی ایس پی آرکے مطابق یہ سزائیں ”تنبیہ ہیں کہ عوام مستقبل میں کبھی قانون کو ہاتھ میں نہ لیں اور یہ ان تمام لوگوں کے لیے ایک واضح پیغام ہیں، جو چند مفاد پرستوں کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہوتے ہیں۔
تاہم اس فوجی بیان کے مطابق، ”تمام سزا یافتہ مجرموں کے پاس آئین اور قانون کے مطابق اپیل اور دیگر قانونی چارہ جوئی کا حق ہے
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فوجی عدالت کے اس اقدام کو ‘اختلاف رائے کو کچلنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا، ڈرانے کا ایک حربہ’ قرار دیا۔
پی ٹی آئی نے فوجی عدالت کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں کہا، “اصل مجرموں نے اس دن ایک جھوٹے فلیگ آپریشن کا منصوبہ بنایا اور اب وہ فوجی ٹرائلز کو جج، جیوری اور جلاد کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، اورمعصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
یورپی یونین پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، جس کے جی ایس پی پلس انتظامات نے دوطرفہ تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
یورپی یونین کے ترجمان نے یاد دلایا کہ یورپی یونین کی جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنسز پلس یا جی ایس پی پلس کے تحت پاکستان نے جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے فائدہ اٹھانے کے لیے رضاکارانہ طور پر آئی سی سی پی آر سمیت 27 بین الاقوامی بنیادی کنونشنز پر مؤثر طریقے سے عمل درآمد پر اتفاق کیا ہے۔
جی ایس پی پلس کا فائدہ حاصل کرنے کے لیے متعلقہ ممالک کو انسانی اور مزدوروں کے حقوق، ماحولیاتی تحفظ، آب و ہوا کی تبدیلی اور گڈ گورننس سے متعلق 27 بین الاقوامی کنونشنز پر عمل درآمد میں ٹھوس پیش رفت کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے۔
جی ایس پی پلس پاکستانی کاروباری اداروں کے لیے بہت فائدہ مند رہا ہے کیونکہ 2014 میں جی ایس پی پلس میں شامل ہونے کے بعد سے یورپی یونین کی مارکیٹ میں برآمدات میں 65 فیصد اضافہ ہوا ہے۔