مراکش میں زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں تاوان لے کر زندہ چھوڑا گیا سنیگال، موریطانیہ اور مراکش کے انسانی اسمگلر شامل، لوگ تشدد ، بھوک پیاس سے جاں بحق ہوئے۔ 4 لڑکوں کو سر اور چہرے پر ہتھوڑے سے ضربیں لگائیں، سمندر میں پھینک دیا، تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے ابتدائی بیان میں خوفناک انکشافات سامنے آگئے۔
وزیر اعظم میاں شہباز شریف کے حکم پر بھیجی گئی تحقیقاتی کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ انسانی اسمگلروں نے کشتی کھلے سمندر میں کھڑی کر دی اور تاوان مانگا جس کے بعد 21 پاکستانیوں کو تاوان لے کر چھوڑ دیا گیا۔
کشتی میں موجود افراد کو کھانے پینے کی شدید قلت کا بھی سامنا رہا ۔کشتی انٹرنیشنل ہیومن ٹریفکنگ ریکٹ کی نگرانی میں تھی جس میں سنیگال، موریطانیہ اور مراکش کے انسانی اسمگلر شامل ہیں۔
کشتی میں سوار بیشتر لوگ تشدد، بھوک پیاس اور سرد موسم کے باعث جاں بحق ہوئے، وزیراعظم شہباز شریف نے مراکش کے لیے ایک حکومتی ٹیم بھیجنے کا حکم دیا تھا، جس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نارتھ منیر مارتھ، ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ سلمان چوہدری اور وزارت خارجہ اور انٹیلی جنس بیورو کے نمائندے شامل ہیں۔
کشتی حادثے میں زندہ بچ چانے والے پاکستانیوں نے تحقیقاتی ٹیم کو بتایا کہ مراکش کشتی حادثہ نہیں بلکہ قتل عام تھا۔ زندہ بچ جانے والے مسافروں نے بتایا کہ اسمگلروں کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر ان پر تشدد کیا جاتا تھا اور بعض مسافروں کو سمندر میں پھینک دیا گیا۔
مراکش کی بندرگاہ دخلہ کے قریب کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے عزیر بٹ نے بتایا کہ ہمارا سفر 2 جنوری کو شروع ہوا مگر 5 جنوری کو رات کی تاریکی میں کشتی کو ایسے ویران مقام پر روک دیا گیا تھا جہاں سے کوئی دوسری کشتی نہیں گزر رہی تھی۔
اسمگلروں نے کشتی پر موجود سردی گرمی سے بچانے والا ترپال، ہمارے کپڑے، کھانے پینے کی اشیا، موبائل سب کچھ چھین لیا تھا اور کشتی کو اسی مقام پر بند کر کے خود دوسری کشتی میں بیٹھ کر چلے گئے۔
اسمگلروں نے کشتی کو لاک کیا ہوا تھا جس کی وجہ سے وہ پانی کی سطح پر خود بھی بہت زیادہ نہیں چل سکتی تھی۔
گجرات کے رہائشی مہتاب شاہ کے مطابق اگلی صبح کچھ لوگ ایک اور کشتی میں سوار ہو کر آئے اور انہوں نے منڈی بہاالدین کے 4 لڑکوں کو اپنے پاس بلانے کے بعد ان کے سر اور چہروں پر ہتھوڑے سے ضربیں لگائی جس کے بعد انہیں سمندر میں پھینک دیا، ان 4 کو سمندر میں پھینکنے کے بعد باقی سب لوگوں کو لاتوں، مکوں اور ڈنڈوں سے مارا گیا، ہم لوگ سمجھ نہیں پا رہے تھے کہ وہ ہمیں کیوں تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔