اسٹاک ہولم میں منگل کے روز تعلیم بالغان مرکز پر فائرنگ کے نتیجے میں حملہ آور سمیت کم از کم گیارہ افراد ہلاک ہو گئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اجتماعی ہلاکت کےاس بدترین واقعے میں مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
سویڈن کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ منگل کے روز پیش آنے والے اس واقعے کے بارے میں ابھی یہ واضح نہیں کہ حملے کے محرکات کیا تھے۔ انہوں نے زخمیوں کی اصل تعداد بھی نہیں بتائی۔ فائرنگ کا واقعہ اسٹاک ہولم سے تقریباﹰ دو سو کلومیٹر دور اوریبرو شہر میں پیش آیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ سویڈن میں اسکولوں میں فائرنگ کے واقعات شاذ و نادر ہیں۔
سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے اسے ”بے گناہ لوگوں کے خلاف وحشیانہ اور مہلک تشدد” قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ “یہ سویڈش کی تاریخ میں سب سے بدترین اجتماعی فائرنگ ہے۔” کرسٹرسن نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ”ٓآج ہم نے مکمل طور پر وحشیانہ، مہلک تشدد کا مشاہدہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ابھی بہت سارے سوالات جواب طلب ہیں۔ “لیکن وہ وقت آئے گا جب ہمیں معلوم ہو گا کہ کیا ہوا، ایسا کیسے ہو سکتا ہے، اور اس کے پیچھے کیا محرکات ہو سکتے ہیں۔ ہمیں فی الحال زیادہ قیاس آرائی نہیں کرنی چاہیے۔
وزیر انصاف گنار اسٹرومر نے فائرنگ کو ایک ایسا واقعہ قرار دیا، جس نے پورے معاشرے کی بنیاد کو ہلا دیا ہے۔
دہشت گردی کے محرک کا کوئی اشارہ نہیں
پولیس نے کہا کہ اس واقعے کو “قتل کی کوشش، آتش زنی اور بڑھتے ہوئے ہتھیاروں کے جرم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ “فی الحال یقین نہیں کرتے کہ اس کے پیچھے دہشت گردی کا کوئی مقصد کارفرما ہے لیکن ہمیں ابھی تک اصل حقیقت کا علم نہیں ہے۔
مقامی پولیس کے سربراہ رابرٹو عید فاریسٹ نے واقعے کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ مبینہ مجرم کے بارے میں حکام کو معلوم نہیں تھا، وہ اس کے گروہوں یا منظم جرائم سے کسی طرح کے تعلق سے لاعلم تھے۔
پولیس کا خیال ہے کہ اس نے یہ کام تنہا ہی کیا اور عوام کو یقین دلایا کہ مزید کوئی خطرہ نہیں ہے۔
مقامی ریسکیو سروسز کے ترجمان نے بتایا کہ ایمبولینسز، ریسکیو سروسز اور پولیس فورسز فائرنگ کے مقام پر موجود تھیں۔ فائرنگ کے متاثرین کے زخموں کی شدت واضح نہیں تھی۔
فائرنگ کا یہ واقعہ بالغوں کے لیے رائسبرگسکا اسکول میں پیش آیا۔ اسکول ایک کیمپس میں واقع ہے جس میں بچوں کے لیے دیگر تعلیمی سہولیات بھی شامل ہیں۔
پولیس نے بتایا کہ متاثرہ اسکول اور آس پاس کے دیگر اسکولوں کے طلباء کو گھروں کے اندر رکھا گیا۔
اس واقعے کے بارے میں ابھی یہ واضح نہیں کہ حملے کے محرکات کیا تھےاس واقعے کے بارے میں ابھی یہ واضح نہیں کہ حملے کے محرکات کیا تھے
اس واقعے کے بارے میں ابھی یہ واضح نہیں کہ حملے کے محرکات کیا
سویڈن میں اسکول میں فائرنگ ‘غیر معمولی’ ہے
سویڈش صحافی جیسپر بینگٹسن نے پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مجموعی طور پر 10 افراد زخمی ہوئے جن میں سے چار ہسپتال میں داخل ہیں۔
بینگٹسن نے کہا، “سویڈن میں اسکول میں فائرنگ بہت غیر معمولی ہے۔ یہاں اسکولوں پر حملے ہوئے ہیں، لیکن زیادہ تر وقت چاقو یا دیگر قسم کے ہتھیاروں سے حملے ہوئے۔”
بینگٹسن نے وضاحت کی کہ تعلیم بالغاں مراکز، جسے منگل کو نشانہ بنایا گیا، میں اکثر ایسے طلباء ہوتے ہیں جو اپنی تعلیم مکمل کرنا چاہتے ہیں، اور سویڈش سیکھنے والے تارکین وطن بھی یہاں آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سویڈن میں تارکین وطن کے خلاف نفرت اور مہاجر گروہوں سے منسلک جرائم پیشہ افراد بھی ایک مسئلہ ہے اس لئے اس نقطہ نظر سے بھی غور کیا جاسکتا ہے۔ “یہ حملہ جتنا “مہاجروں کے خلاف نفرت انگیز جرم” ہو سکتا ہے، اتنا ہی “گروہی جرائم سے متعلق” بھی ہو سکتا ہے۔
