فلسطینی عوام ہمدردی کے بیانات نہیں بلکہ مضبوط اقدامات چاہتے ہیں، اسحاق ڈار کا او آئی سی اجلاس سے خطاب
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے رمضان کے دوران غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی روکنے کی شدید الفاظ مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انسانی امداد کی ترسیل کو روکنا جنگی جرائم میں شمار ہوتا ہے۔
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے فلسطینی کاز کیلئے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے فلسطینی عوام پر جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف فوری اور اجتماعی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے فلسطینیوں کو دیگر ممالک میں آباد کرنے کی تجویز کی مذمت کی اور کہا کہ او آئی سی کی جانب سے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے حوالے سے ہر تجویز کو رد کیا جائے، او آئی سی کسی بھی ایسے ایجنڈے کے خلاف متحد ہو جائے ،چاہے وہ براہ راست دباؤ کے ذریعے ہو یا انسانی امداد اور تعمیر نو کے بہانے سے ہو۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسلم امہ کے لیے یہ ایک فیصلہ کن لمحہ ہے، فلسطینی عوام ہمدردی کے بیانات نہیں بلکہ مضبوط اقدامات چاہتے ہیں اور ہم اپنے الفاظ نہیں بلکہ اقدامات سے پہچانے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں فلسطین کو بچانے کے لیے ایک مشترکہ قوت کے طور پر فوری طور پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب تک مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی کارروائیاں جاری رہیں گی تب تک امن قائم نہیں ہوسکتا ۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعات الگ تھلگ نہیں ہیں بلکہ یہ ایک جان بوجھ کر کی جانے والی حکمت عملی کا حصہ ہیں جس کا مقصد فلسطینی شناخت کو ان کی اپنی سرزمین سے مٹانا ہے۔ یہ حقیقی نسلی صفائی ہے۔
وفاقی وزیر نے زور دے کر کہا کہ امت مسلمہ کو یہ واضح کرنا چاہیے کہ فلسطینی عوام کو زبردستی وطن سے منتقل کرنے کی کوئی بھی کوشش نسلی صفائی اور بین الاقوامی قانون کے تحت جنگی جرم ہے۔
او آئی سی کو کسی بھی ایسی تجویز کو واضح طور پر مسترد کرنا چاہئے جو فلسطینیوں کو ان کے اپنے ملک سے بے دخل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ کسی بھی بیرونی طاقت کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ فلسطینیوں پر اپنا مستقبل ڈکٹیٹ کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ او آئی سی کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرنے کے کسی بھی مذموم ایجنڈے کے خلاف متحد ہونا ہوگا۔
اپنے خطاب کے اختتام پر نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان فلسطینی کاز کے لیے اپنے عزم پر قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال 2025-2026 کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منتخب رکن کے طور پر پاکستان او آئی سی اور عرب اتحادیوں کے ساتھ مل کر فلسطینی عوام کے حقِ خودمختاری، انصاف اور امن کے لیے عالمی حمایت کو متحرک کرتا رہے گا۔
او آئی سی کو فوری اور عزم کے ساتھ کام کرنا چاہئے۔ فلسطین کی آزادی اور انصاف میں مزید تاخیر نہیں کی جاسکتی۔