کھاریاں ( سلیم اختر بٹ ) آج سے بارہ سال پہلے ستمبر 2010 میں پاکستان میں سیلاب آیا تو اقوام متحدہ کی سفیر مشہور اداکارہ انجلینا جولی پاکستان کے دورے پر تشریف لائیں تاکہ پاکستان کی امداد کا تعین کیا جائے ۔
واپسی پر انجلینا جولی نے اقوام متحدہ میں اپنی رپورٹ پیش کی جس میں پاکستان کی بہت جگ ہنسائی ہوئی ، رپورٹ میں چند اہم باتوں کا ذکر ضروری سمجھتا ہوں۔
اس نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ مجھے یہ دیکھ کر شدید دکھ ہوا جب میرے سامنے حکومت کے بااثر افراد سیلاب سے متاثرین کو دھکے دیکر کر مجھ سے ملنے نہیں دے رہے تھے ۔
مجھے اس وقت اور تکلیف ہوئی جب پاکستان کے وزیراعظم نے یہ خواہش ظاہر کی اور مجبور کیا کہ میری فیملی کے لوگ آپ سے ملنا چاہتے ہیں میں ان کی بے چینی دور کروں ، میرے انکار کے باوجود وزیراعظم کی فیملی مجھ سے ملنے کیلئے ملتان سے ایک خصوصی طیارے میں آئی اسلام آباد آئی اور میرے لئے قیمتی تحائف بھی لائی ، وزیراعظم کی فیملی نے میرے لئے کئی اقسام کے طعام میری دعوت کی ، ڈائننگ ٹیبل پر انواع اقسام کے کھانے دیکھ کر مجھے شدید رنج ہوا کہ ملک میں لوگ فاقوں سے مر رہے تھے اور یہ کھانا کئی سو لوگوں کیلئے کافی تھا جو صرف آٹے کے ایک تھیلے اور پانی کی ایک چھوٹی بوتل کیلئے ایک دوسرے کو دھکے دیکر ہماری ٹیم سے حاصل کرنے کے خواہشمند تھے ۔
مجھے حیرت ہوئی کہ ایک طرف بھوک ، غربت اور بد حالی تھی اور دوسری جانب وزیراعظم ہاؤس اور کئی سرکاری عمارتوں کی شان و شوکت ، ٹھاٹھ باٹھ ، حکمرانوں کی عیاشیاں تھیں ، یورپ والوں کو حیران کرنے کیلئے کافی تھا ۔
انجلینا جولی نے اقوام متحدہ کو مشورہ دیا کہ پاکستان کو مجبور کیا جائے کہ امداد مانگنے سے پہلے شاہی پروٹوکول ، عیاشیاں اور فضول اخراجات ختم کریں۔
اس پورے دورے کے دوران انجلینا جولی نے پاکستان کے میڈیا اور فوٹو سیشن سے دور رہنا پسند کیا۔
اس بات کو آج بارہ سال ہونے کو آئے ہیں اور اس رپورٹ سے پوری دنیا میں پاکستان کا وقار مجروح ہوا مگر ہم آج بھی اسی روش پر قائم ہیں ، آج بھی وہی صورت حال ہے ، ووٹر بھوکے مر رہے ہیں اور حکمرانوں کی عیاشیاں جاری وساری ہیں ، یہی حکمران رجیم چینج میں اربوں روپے کے عوض ضمیر خرید کرتے رہے مگر ان کے پاس عوام کو دینے کیلئے ایک ڈھیلا بھی نہیں ہے۔
✍️نثار نندوانی