ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ دودھ کی قیمت 200 روپے فی لیٹر ہو جانے کا امکان، ڈیری فارمرز کے مطابق خوراک اور ترسیل کی لاگت بڑھنے سے دودھ کی پیداواری لاگت 200 روپے سے تجاوز کر چکی ہے، پیداواری لاگت میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے سب سے بڑے شہرکراچی میں دودھ کی قیمت میں مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں سال اکتوبر میں دودھ کی فی لیٹر سرکاری قیمت 170 روپے مقرر کی گئی تھی، تاہم شہر قائد میں اس وقت دودھ کی اصل فی لیٹر قیمت 180 روپے ہے، اس کے باوجود قیمت میں مزید اضافے کیلئے دباو ڈالا جا رہا ہے۔ ڈیری فارمرز اور ہول سیلرز کے دبائو پر کمشنر کراچی نے دودھ کی سرکاری قیمت پر نظر ثانی کے لیے مشاورتی اجلاس طلب کیا ہے جو 16 دسمبر کو ہو گا۔
ڈیری فارمرز کا دعویٰ ہے کہ چارے کی شدید قلت کا سامنا ہے، خوراک اور ترسیل کی لاگت بڑھنے سے دودھ کی پیداواری لاگت 200 روپے سے تجاوز کر چکی ہے جس میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے۔ امپورٹ پر پابندیاں اور زرعی اجناس و چارے کی بے تحاشا ایکسپورٹ سے دودھ اور گوشت کی پیداواری لاگت مسلسل بڑھ رہی ہے۔ جبکہ دوسری جانب ڈیری فارمرز اور ہول سیلرز نے سرکاری نرخ نہ بڑھائے جانے کی صورت دودھ کی فی لیٹر قیمت میں از خود اضافہ کرنے کی دھمکی بھی دے دی ہے، جس کے بعد خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ملک میں پہلی مرتبہ فی لیٹر دودھ کی قیمت 200 روپے کی سطح کو چھو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ ملک میں مہنگائی کو طوفان تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستانی اور جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کی معیشت سے متعلق سال 2022 کا آؤٹ لک جاری کیا ہے جس کے مطابق پاکستان کو مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے خطے کا دوسرا مہنگا ترین ملک قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 26.6 فیصد ہے جبکہ سری لنکا مہنگائی کے بڑھنے کی شرح 70.6 فیصد کے ساتھ خطے کا سب سے مہنگا ترین ملک ہے۔
دوسری جانب اے آر وائی نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں رواں سال کے دوران مہنگائی کے نئے ریکارڈ قائم ہوئے، مہنگائی میں اضافے کی رفتار نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی، ایک سال میں آٹا، مرغی، گوشت، انڈے، دالیں، آلو، پیاز، اور ٹماٹر سمیت سب ہی اشیاء بے انتہاء مہنگی ہو گئیں۔ اس حوالے سے ادارہ شماریات سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق ایک سال میں 20کلو آٹے کا تھیلا 800روپے تک مہنگا ہوا، زندہ مرغی کا گوشت 110روپے فی کلو اور انڈے 100روپے فی درجن تک مہنگے ہوئے۔
ادارہ شماریات کے مطابق ڈھائی کلو گھی کا ڈبہ 395روپے تک مہنگا ہوا، تازہ دودھ 60روپے فی لیٹر، دہی 60 روپے فی کلو مہنگا ہوا، بیف 100روپے اورمٹن 400 روپے فی کلو تک مہنگا ہوا۔ایک سال میں ٹماٹر کی قیمت میں 110روپے فی کلو تک، پیاز کی قیمت میں 210 روپے فی کلو، آلو 50 روپے جبکہ 2022 میں چائے کا پیکٹ 163 روپے تک مہنگا ہوا ہے۔2022ء میں باسمتی چاول 40روپے فی کلو مہنگے ہوئے، دال مسور 90 روپے، دال مونگ 90روپے فی کلو تک، ایک سال میں دال ماش 125روپے فی کلو تک اور دال چنا 90 روپے، لہسن 100 روپے فی کلو اور نمک کا پیکٹ 15روپے تک مہنگا ہوا ہے۔
جبکہ ایک اور رپورٹ کے مطابق ایک سال میں مہنگائی میں 100 فیصد سے زائد اضافہ ہوا۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق نومبر میں مہنگائی کی شرح 23اعشاریہ 84 فیصد سے بڑھ گئی۔ گزشتہ سال نومبر کے ہی مہینے میں جو گزشتہ سال نومبر میں صرف گیارہ اعشاریہ پانچ فیصد تھی گزشتہ مالی سال جولائی سے نومبر تک مہنگائی کی اوسط شرح نو اعشاریہ تین دو فیصد تھی لیکن اس سال یہ شرح بڑھ کر پچیس اعشاریہ ایک چارفیصد تک پہنچ گئی ہے۔ شہری علاقوں میں مہنگائی اکیس اعشاریہ آٹھ فیصد اور دیہی علاقوں میں ستائیس اعشاریہ دو فیصد رہی۔ جبکہ ملک میں ہفتہ وار مہنگائی کی شرح بھی تاحال 30 فیصد سے زائد ہے۔