اسلام آباد(ڈیسک رپورٹ ) پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ترین سطح پر آ چکے ہیں اور ملک کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ایسے میں ہر شخص کی زبان پر ایک سوال ہے کہ کہیں پاکستان واقعی دیوالیہ تو نہیں ہو رہا؟ تاہم بہت کم لوگ ہوں گے کو فی الحقیقت جانتے ہوں کہ کسی ملک کے دیوالیہ ہونے کا کیا مطلب ہوتا ہے۔
ماہر معیشت اسد اعجاز بٹ کے لکھے گئے ایک آرٹیکل میں اس حوالے سے تمام سوالوں کے جوابات دینے کی سعی کی ہے۔ اسد اعجاز بٹ لکھتے ہیں کہ کسی بھی ملک کے دیوالیہ ہونے کا مطلب اس کے کمرشل قرضوں پر دیوالیہ ہونا ہوتا ہے۔ دو طرفہ قرض کی واپسی کی مدت میں توسیع ہو سکتی ہے جبکہ کثیر الجہتی تنظیموں سے لیے گئے قرض کی نوعیت کچھ ایسی ہوتی ہے جس سے کوئی بھی ملک دیوالیہ پن کی طرف جاتا ہے۔اس کا انحصار بنیادی طور پر کمرشل قرضوں پر ہوتا ہے۔
چنانچہ فرض کریں کہ اگر پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر اتنے گر جاتے ہیں کہ ملک اپنے کمرشل قرضوں کی ادائیگی کے قابل نہیں رہتا تو مرکزی بینک کمرشل قرض دہندگان کو قرض کی ادائیگی سے انکار کر دے گا۔ اس کے نتیجے میں موڈیز اور ایس اینڈ پی جیسی کمپنیاں پاکستان کی ریٹنگز میں کمی کریں گی، جس سے حکومت کو نئے کمرشل قرضے لینے میں شدید دشواری ہو گی۔ زرمبادلہ کے ذخائر کم ہونے سے ضروری اشیاء بھی درآمد نہیں ہو سکیں گی۔ مہنگائی آسمان کو چھونے لگے گی کیونکہ مقامی کرنسی اپنی وقعت کھو دے گی۔
2022ء میں سری لنکا میں بھی یہی کچھ ہوا تھا۔ سری لنکن حکومت نے بھی بین الاقوامی قرضوں کی 7ارب ڈالر کی اقساط ادا کرنے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ اس کے زرمبادلہ کے ذخائر صرف اڑھائی کروڑ ڈالر رہ گئے تھے جبکہ سری لنکن 51ارب ڈالر کا مقروض تھا۔ پاکستان کی اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پاکستان کے ذخائر 3ارب ڈالر کی سطح پر آ چکے ہیں جبکہ پاکستان کے غیرملکی قرضے 126ارب ڈالر کو پہنچ رہے ہیں۔
اسد اعجاز بٹ لکھتے ہیں کہ دسمبر 2022ء میں پاکستان یقیناً سری لنکا کے نقش قدم پر چل رہا تھا تاہم دیوالیہ ہونے سے بچ گیا۔ اب ایسا کوئی امکان بہت پیچھے رہ گیا ہے۔ ہم فی الحقیقت دیوالیہ پن کو چھو کر واپس آئے ہیں۔ اگر آئی ایم ایف جیسا کوئی کثیر الجہتی مالیاتی ادارہ پاکستان کو کچھ رقم دے دیتا ہے تو پاکستان کے دوبارہ پٹڑی پر آنے کے واضح امکانات ہیں۔
سری لنکا کا معاملہ اب مختلف ہے کیونکہ وہ دیوالیہ ہو چکا ہے۔ اب اگر کوئی مالیاتی ادارہ اس کی مدد کو آتا بھی ہے تو اسے پیروں پر کھڑا ہونے میں کئی سال لگیں گے۔پاکستان دیوالیہ نہیں ہوا اور جن لوگوں کا خیال تھا کہ پاکستان دسمبر 2022ء میں دیوالیہ ہو گیا تھا، انہیں اندازہ ہونا چاہیے کہ حقیقت میں کسی ملک کا دیوالیہ ہونا بہت خوفناک ہوتا ہے۔ چند سو ایل سیز (LCs)کھلنے میں تاخیر کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ پاکستان دیوالیہ ہو گیا تھا۔