لندن(نئی دنیا) برطانیہ میں 10سالہ سارہ شریف نامی پاکستانی نژاد بچی کے قتل کے مقدمے میں جہلم پولیس نے بچی کے باپ ملک عرفان شریف کے 2بھائیوں کو گرفتار کر لیا۔ میل آن لائن کے مطابق برطانوی پولیس کو10اگست کے دن برطانوی قصبے ووکنگ میں واقع عرفان شریف کے گھر سے بچی کی لاش ملی تھی۔
رپورٹ کے مطابق سارا شریف کے ایک انکل نے برطانوی پولیس کو بتایا ہے کہ سارہ شریف گھر میں سیڑھیوں سے گر گئی تھی، جس سے اس کی گردن ٹوٹ گئی اور اس کی موت واقع ہو گئی۔
برطانوی پولیس گھر کے دیگر افراد کی تلاش میں ہے جو مبینہ طور پر برطانیہ سے فرار ہو کر پاکستان آ چکے ہیں۔ جاں بحق بچی کے والد عرفان شریف نے سارہ شریف کی لاش ملنے سے ایک دن پہلے پاکستان کے شہر اسلام آباد کے لیے ایئرٹکٹ بک کروائے اور اپنے بچوں سمیت پاکستان روانہ ہو گئے۔
ایک مقامی ٹریول ایجنٹ نے بتایا کہ عرفان شریف نے 5بچوں اور 3بالغ افراد کے ٹکٹ خریدے جن پر 5ہزار پاﺅنڈ کی رقم خرچ ہوئی، بالغ افراد میں سارہ کی سوتیلی ماں بھی شامل ہے۔ سارہ کی والدہ اولیگا نے ایک برطانوی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی ٹیکسی ڈرائیور عرفان شریف سے 2009ءمیں شادی ہوئی تھی اور 2017ءمیں ان کے مابین علیٰحدگی ہو گئی۔
2019ءمیں عدالت نے بچوں کی حوالگی کے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سارہ اور اس کے 13سالہ بھائی کو ان کے باپ کی تحویل میں دے دیا تھا اور ان 4 سالوں میں اولیگا کو بچوں سے ملنے کی صرف 2بار اجازت دی گئی۔کیتھولک مسیحی پس منظر رکھنے والی اولیگا نے بتایا کہ بچوں کے مذہب کے حوالے سے اس کا اپنے شوہر کے ساتھ جھگڑا ہوا تھا، جس پر دونوں میں علیٰحدگی ہوئی۔
اس نے بتایا کہ عرفان بہت سی چیزیں حلال نہ ہونے کی وجہ سے خود بھی نہیں کھاتا تھا اوربچوں کو بھی نہیں کھانے دیتا تھا۔ وہ کہتا تھا کہ ان کے بچے مسلمان ہوں گے لیکن اولیگا اس بات سے انکار کرتی تھی۔ اولیگا کا کہنا تھا کہ بچوں کو دونوں مذاہب کے بارے میں معلومات دیں گے اور بڑے ہو کر بچے خود فیصلہ کریں گے کہ وہ کون سا مذہب اختیار کرنا چاہتے ہیں۔