لاہور (نئی دنیا) پاکستان میں سوشل میڈیا پر 26 دسمبر کی شب سے اب تک ہیش ٹیگ ’نورین رو رہی ہے‘ کے ساتھ ہزاروں افراد ایکس پرپوسٹ کرچکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر پی ٹی آئی کے حامی ہیں، ساتھ ہی ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو فی الحال لاعلم ہیں اور جاننے کے خواہشمند ہیں کہ ماجرا کیا ہے؟۔اب اس نورین خان کے بارے میں تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
اس ٹرینڈ کا آغاز وقت شروع ہوا جب صحافی اور سیاسی تجزیہ کار حسن ایوب نے اے آر وائی نیوز پر نشر کیے جانے والے کرنٹ افیئر کے پروگرام ’دی رپورٹرز‘ میں بات کی۔اس ٹی وی شو میں کی جانے والی بحث پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کے گرد گھومتی رہی۔مسلم لیگ (ن) کے حامی صحافی سمجھے جانے والے حسن ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی میں نئے آنے والوں کی مقبولیت میں اضافہ ہوا جبکہ پرانے کارکنوں کو پیچھے دھکیل دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 2020 میں پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے بیرسٹر گوہر چیئرمین بنے جبکہ پرانی کارکن نورین فاروق خان پیچھے رہ گئیں۔
حسن ایوب کے مطابق وہ کہہ رہی ہیں کہ انہوں نے 1999 سے 2024 تک اپنی ساری زندگی پی ٹی آئی میں گزاری لیکن 2020 میں پارٹی میں شامل ہونے والا ایک شخص چیئرمین بن گیا۔ یہ عمران خان صاحب کا غلط فیصلہ ہے۔ حسن ایوب کا کہنا تھا کہ کم از کم منصفانہ انتخابات ہونے چاہیئے تھے، چاہے یہ عمران خان کا فیصلہ ہی کیوں نہ ہو۔
اس پر میزبان کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ، ”اب نورین کیا چاہتی ہے؟“
اس پر حسن ایوب نے کہا، ”وہ چاہتی ہیں کہ انتخابات ہوں۔“
بات کو آگے بڑھاتے ہوئے حسن ایوب کا مزید کہنا تھا کہ ، ”نورین اب رو رہی ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ نورین کون ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ نورین فاروق خان۔
نورین فاروق خان پنجاب میں پی ٹی آئی کی سابق سیکرٹری رہ چکی ہیں۔ انہوں نے مبینہ طور پر 12 مارچ 2023 کو پی ٹی آئی کو خیر باد کہتے ہوئے چوہدری شجاعت حسین کی قیادت میں پاکستان مسلم لیگ (ق) میں شمولیت اختیار کی۔سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو کلپ میں چوہدری غلام سرور یہ اعلان کر رہے ہیں کہ وہ پی ٹی آئی سے مسلم لیگ (ق) میں شمولیت اختیار کرنے والے سیاسی کارکنوں میں سے ایک ہیں۔ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے متعدد حامیوں نے عمران خان اور پی ٹی آئی کے ساتھ ان کی وفاداری پربھی سوالات اٹھائے ہیں تاہم نورین فاروق خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی پارٹی نہیں چھوڑی اور اب بھی وہ پی ٹی آئی کے لیبر ونگ کی انفارمیشن سیکریٹری تھیں۔
نورین پی ٹی آئی کے ان رہنماؤں میں شامل ہیں جنہوں نے رواں ماہ کے اوائل میں ہونے والے انٹرا پارٹی انتخابات کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے چیلنج کیا ہےانہوں نے الیکشن کمیشن کے باہر صحافیوں سے مختصر گفتگو میں کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کے سامنے ایک سادہ سی دو سطری درخواست دائر کی تھی کہ وہ بھی انتخابات میں حصہ لینا چاہتی ہیں کیونکہ وہ کئی سال سے پارٹی میں ہیں اور مختلف عہدوں پر فائز رہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر ’نورین رو رہی ہے‘ کا ٹرینڈ بڑھنے کے بعد نورین فاروق خان نے ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حسن ایوب نے ٹی وی اسکرین پر اپنا نقطہ نظر پیش کیا ہے اور وہ اس بات کی مذمت نہیں کریں گی۔