اقوام متحدہ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ دنیا بھر میں پناہ گزین بچوں کی تعلیم کا معاملہ بہت حد تک خرابی کی نذر ہوچکا ہے۔جنگ یا خانہ جنگی کے باعث اپنے وطن سے نکل کر پڑوسی ممالک یا پھر دو افتادہ ممالک میں پناہ لینے والوں کے بچے شدید بحرانی کیفیت کے باعث تعلیم سے محروم رہ جاتے ہیں۔
متعلقہ حکومتیں ان کی تعلیم پر خاطر خواہ توجہ نہیں دے پاتیں۔پناہ گززینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن (UNHCR)کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے۔ افریقا، ایشیا اور یورپ کے ممالک میں موجود پناہ گزین بچوں کی تعداد ایک کروڑ 48لاکھ ہے۔ ان بچوں کے والدین یا سرپرست میزبان ممالک کی طرف سے ملنے والی خوراک اور دیگر سہولتوں ہی پر اکتفا کرلیتے ہیں۔
پناہ گزینوں کے بچوں پر میزبان حکومتیں تعلیم کے حوالے سے زیادہ خرچ نہیں کرتیں۔پناہ گزین بچوں کے لیے تعلیم کے فقدان کا مسئلہ اجاگر کرتے ہوئے UNHCR نے بتایا کہ اس مد میں اقوام متحدہ کو کم و بیش 9 ارب 30 کروڑ ڈالر درکار ہیں۔ 2 ارب 60 کروڑ ڈالر کا اہتمام عطیات کی مدد سے ہو پاتا ہے جبکہ میزبان حکومتیں مجموعی طور پر 2 ارب 4 کروڑ ڈالر فراہم کر رہی ہیں۔
عالمی ادارے کو پناہ گزینوں کے لیے معیاری تعلیم یقینی بنانے کی خاطر اب بھی مطلوبہ فنڈز میں 50 فیصد خسارے کا سامنا ہے۔اقوام متحدہ نے میزبان حکومتوں پر زور دیا کہ وہ پناہ گزین بچوں کو اپنے عمومی اسکولنگ سسٹم کا حصہ بنائیں تاکہ وہ معیاری تعلیم پاکر اچھی زندگی بسر کرنے کے قابل ہوسکیں۔ عالمی ادارہ چاہتا ہے کہ پناہ گزین بچوں کو الگ تھلگ نہ رکھا جائے بلکہ مقامی بچوں سے ملنے کے مواقع دیے جائیں تاکہ وہ زیادہ اعتماد کے ساتھ اپنے حالات کا سامنا کرسکیں اور خود کو بہتر زندگی کے لیے تیار کرنے میں مشکلات محسوس نہ کریں۔