پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی ،عمر ایوب ،زین قریشی ،حلیم عادل شیخ ،ارسلان خالد کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت مل گئی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی کو این اے 214 عمرکوٹ سےالیکشن لڑنےکی اجازت مل گئی۔تفصیلات کے مطابق ان کے بیٹے زین قریشی کے بھی این اے 214 سے کاغذات نامزدگی منظور ہو گئے ہیں۔ریٹرنگ افسر کا کاغزات مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا ہے، واجبات سے متعلق سند پیش نہ کرنے پر ریٹرننگ افسر نے کاغزات مسترد کیے گئے تھے۔سندھ ہائیکورٹ میں الیکشن ٹریبیونل کے روبرو حلقہ این اے 214، حلقہ این 214 سے زین قریشی، حلقہ این 238 سے حلیم عادل شیخ، حلقہ این اے 241 سے ارسلان خالد اور پیپلز پارٹی کے امیدوار اختیار بیگ کی حلقہ این اے 241 سے ریٹرننگ افسران کے فیصلے کیخلاف اپیلوں کی سماعت ہوئی۔پی ٹی آئی کے رہنماؤں شاہ محمود قریشی، زین قریشی، حلیم عادل شیخ اور ارسلان خالد کو الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی۔ ٹریبیونل نے پیپلز پارٹی کے مرزا اختیار بیگ کو این اے 241 سے الیکشن لڑنے کی مشروط اجازت دے دی۔الیکشن ٹریبیونل نے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کو این اے 214 عمر کوٹ سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ ٹریبیونل نے زین قریشی کے بھی این اے 214 سے کاغذات نامزدگی منظور کرلئے۔ الیکشن ٹریبیونل نے ریٹرنگ افسر کا کاغذات مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا۔ واجبات سے متعلق سند پیش نا کرنے پر ریٹرننگ افسر نے کاغزات مسترد کردیئے تھے۔الیکشن ٹریبونل نے این اے 238 سے حلیم عادل شیخ کو بھی الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ ریبیونل نے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا ریٹرننگ افسر کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا۔جسٹس عدنان الکریم میمن پر مشتمل ٹریبیونل نے پیپلز پارٹی کے مرزا اختیار بیگ کو حلقہ این اے 241 سے الیکشن لڑنے کی مشروط اجازت دے دی۔ ٹریبیونل نے ریمارکس دیئے کہ اگر دہری شہریت ختم ہوچکی ہے تو بیان حلفی جمع کرائیں۔ اگر بیان حلفی غلط ثابت ہوا تو الیکشن جیتنے کے بعد کامیابی منسوخ ہوجائے گی۔حلقہ این اے 241 سے پی ٹی آئی امیدوار ارسلان خالد کی اپیل منظور کرلی۔ ٹریبونل نے ارسلان خالد کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی۔
ایبٹ آباد الیکشن ٹربیونل نے این اے 18 ہری پور سے پی ٹی آئی کے امیدوار عمر ایوب کے خلاف دائر پٹیشن خارج کردی، جس کے بعد عمر ایوب اور بابر نواز دونوں الیکشن لڑنے کیلئے اہل قرار دے دیئے گئے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے موقف دیا تھا کہ مقدمہ ظاہر نہ کرنے پر ریٹرننگ افسر نے کاغذات مسترد کیئے تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں