یورپ میں پیرس اور بارسلونا سیاحت کے اعتبار سے مصروف ترین شہر ہیں، مگر یہاں مقامی افراد کو مناسب کرایے پر رہنے کی جگہ تلاش کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
پیرس اور بارسلونا میں مقامی افراد کو کرایے پر گھر حاصل کرنے میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں، تاہم اس صورتحال میں ووکیشن رینٹلز نے کتنا کردار ادا کیا ہے؟
بارسلونا سیاحت کے اعتبار سے دنیا کے مصروف ترین شہروں میں شمار ہوتا ہے۔ دو ہزار تئیس میں پندرہ اعشاریہ چھ ملین افراد چھٹیاں گزارنے اس ہسپانوی شہر پہنچے۔ تاہم سیاحوں کی اس حد تک زیادہ تعداد نے بارسلونا کو شدید متاثر کیا ہے جہاں اب مقامی افراد کو مناسب کرایے پر گھروں کے حصول میں مشکلات پیش آ رہی ہیں جب کہ لوگ اپنے گھروں اور اپارٹمنٹس کو ووکیشن رینٹلز میں تبدیل کر رہے ہیں۔
رواں برس جون میں بارسلونا کے میئر ژومے کولبونی نے ایک پریس کانفرنس میں اس صورتحال کو شہر کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا تھا۔
ان کے اس اعلان پر سنسنی پھیل گئی تھی کہ اب شہر میں ووکیشن رینٹلز کے مزید اجازت نامے جاری نہیں کیے جائیں گے اور نہ ہی پرانے اجازت ناموں میں توسیع ہو گی۔
بارسلونا میں اس وقت کم مدت کے لیے کرایے پر دستیاب اپارٹمنٹس کی تعداد دس ہزار سے زائد ہے مگر جب نومبر دو ہزار اٹھائیس میں اس بابت آخری اجازت نامے بھی اپنی مدت پوری کر لیں گے، تب یہاں ایسا کوئی بھی مکان موجود نہیں ہو گا۔
کولبانی کے مطابق گزشتہ دس برسوں میں بارسلونا میں کرایے دو تہائی یا تقریباﹰ 68 فیصد بڑھ چکے ہیں جب کہ پراپرٹی کی قیمت خرید میں 38 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے، ”اوسط آمدن کے حامل افراد کے لیے یہ ایک حقیقی مسئلہ بن چکا ہے۔
جرمن انسٹیٹیوٹ برائے اقتصادی تحقیق کے محقق کونسٹنٹین کولودیلِن کے مطابق ووکیشنل رینٹلز کا ریئل اسٹیٹ مارکیٹ پر اثر پڑتا ہے،”جتنے زیادہ ووکیشنل اپارٹمنٹس ہوں گے، کرایے اتنے زیادہ ہوں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ ایسے اپارٹنمٹس کی وجہ سے رئیل اسٹیٹ کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے، کیوں کہ خریدار پراپرٹیز میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ ایئر بی این بی اور دیگر مختصر مدت پر کرایے سے متعلق ویب سائٹس کے منظر عام پر آنے کے بعد ووکیشنل ریٹلز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ یورپی شماریاتی دفتر یورو سٹیٹ کے مطابق دو ہزار تئیس میں یورپی یونین میں سات سو ملین سے زائد بار مسافرانہ انداز سے رات گزرای کی گئی۔ دو ہزار اٹھارہ میں یہ تعداد فقط چار سو چالیس ملین تھی، یعنی یہ اضافہ تقریباﹰ 66 فیصد ہے۔
جرمن ہولی ڈے ایسوسی ایشن کے مطابق ایسے اوور نائٹ سٹے یا رات گزارنے کے مقامات میں سے قریب نصف ہوٹلوں کی بجائے ایسی ہی قیام گاہیں تھیں۔ اسی تناظر میں دنیا بھر میں مختصر مدت پر کرایے پر گھر دینے سے متعلق قواعد و ضوابط سخت بنائے گئے ہیں۔