لالہ موسیٰ(محمدکامران سے)تھانہ رحمانیہ کے علاقہ جمنا سے ملنے والی نعش کا معمہ حل ہو گیا،تھانہ رحمانیہ پولیس نے اندھے قتل کی واردات کو ٹریس کر کے ملزم کوگرفتار کر لیا۔ملزم کے ہوشربا انکشافات،تفصیلات کے مطابق مقتول طارق جوکہ سٹاف گلہ پر ایک تندور پر کام کرتا تھا اور موضع جمنا میں اپنی بھانجی شبینہ احسان کے پاس رہتا تھا۔جو بروز وقوعہ 5بجے صبح گھر سے کام کے لئے نکلا اور رات گئے تک واپس نہ آیا۔ جسکی کافی تلاش و پتہ جوئی کی گئی۔لیکن کوئی سراغ نہ ملا، مورخہ 26فروری کو پولیس کو جمنا جی ٹی روڈ Uٹرن سے تھوڑا آگے سٹرک کے قریب گڑھے میں ایک نامعلوم نعش ملی،جس کے پاس ایک چھری بھی موجود تھی،جسے بعد ازاں مدعی نے شناخت کرلیا۔پولیس نے نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے تفتیش شروع کردی،ڈی پی او گجرات عمر سلامت نے اندھے قتل کی اس واردات کوٹریس کرنے کے لئے ڈی ایس پی لالہ موسیٰ سرکل میاں افضال شاہ اور ایس ایچ او تھانہ رحمانیہ انسپکٹر سجاد علی کو خصوصی ٹاسک دیا گیا اور انہیں ہدائیت کی کہ وقوعہ کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش کی جائے اورقاتلوں کو گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔جس پرپولیس ٹیم نے انتہائی محنت اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئے کا ر لاتے ہوئے مقدمہ کی تفتیش شروع کردی۔اس دوران پولیس نے مشکوک حرکات و سکنات کی وجہ سے احسان اللہ جوکہ شبینہ(بھانجی مقتول) کا خاوند ہے کی انٹیروگیشن کی تو اس نے اعتراف جرم کرتے ہوئے حیرت انگیز انکشافات کئے کہ مقتول اسکی بیوی کا ماموں تھا جس کے بیوی بچے محلہ جٹووکل میں رہتے ہیں،جن سے ناچاکی کی وجہ سے وہ ہمارے گھر رہ رہا تھا۔ جس کے پاس کافی جمع پونجی بھی تھی۔ جسے حاصل کرنے کے لئے میں نے ماموں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ میں نے چنگ چی رکشہ رکھا بھی ہوا ہے بروز وقوعہ میں نے ماموں کو اپنے چنگ چی رکشہ پر بٹھا لیا اور جی ٹی روڈ کے قریب ویران جگہ پر رکشہ بند کردیا۔ میں نے ماموں سے کہا کہ نیچے اتر کردیکھیں کہ تیل تو نہیں لیک ہو رہا، مقتول جونہی رکشے سے نیچے اتر کر تیل دیکھنے لگا میں نے پہلے سے اپنے پاس رکھی ہوئی اینٹ اس کے سر پر زور سے ماری،جس سے وہ نیچے گر پڑا۔ اس کے بعد میں نے اسے مزید اینٹیں ماریں اور چھری کے وار بھی کئے، موت کی تسلی کرکے نعش گھسیٹ کر قریب ہی ایک گڑھے میں پھینکی مقتول کی جیب سے نقدی نکالی اور وہاں سے رکشہ لے کر چلا گیا۔جبکہ اپنا جرم چھپانے کے لئے خود ہی مقتول کی ڈیڈ باڈی کو وصول کیا اورآخری رسومات کی ادئیگی میں بھی پیش پیش رہا تاکہ کسی کو اس پر شک نہ گزرے،ڈی پی او گجرات کو کہنا تھا کہ ملزم جتنا بھی شاطر کیوں نہ ہو قانون کے شکنجے سے نہ بچ سکتا ہے۔