کراچی سمیت مختلف شہروں میں اہم سڑکوں اور علاقوں کو مذہبی جماعت کے مظاہرین سے تین دن بعد خالی کرالیا گیا۔

کراچی سمیت مختلف شہروں میں اہم سڑکوں اور علاقوں کو مذہبی جماعت کے مظاہرین سے تین دن بعد خالی کرالیا گیا۔ کراچی میں تین روز سے جاری احتجاج ختم، بند سڑکیں کھل گئیں۔ ٹریفک کی روانی معمول پر آگئی۔

لاہور، راولپنڈی، گوجرانوالہ، ساہیوال اور دیگر شہروں میں مظاہرین سے جھڑپوں میں سیکڑوں پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ لاہور میں دس مقامات پر دھرنا دیا گیا۔ جنرل اسپتال لاہور کے باہر مظاہرین نے پولیس پر تشدد کیا۔ اہلکاروں نے اسپتال ایمرجنسی میں گھس کر اپنی جانیں بچائیں۔

راولپنڈی لیاقت باغ کو مظاہرین سے خالی کرا لیا گیا۔۔ ٹریفک چل پڑی۔ اسلام آباد میں بہارہ کہو کا علاقہ بھی کلیئرکرالیا گیا۔ ساہیوال میں تمام بند سڑکیں کھل گئیں۔ سیالکوٹ، گوجرانولہ اور گجرات سمیت مختلف شہروں میں متعدد مظاہرین گرفتار کرلیے گئے

ملک کے مختلف شہروں میں دھرنے اور احتجاج کے بعد حکومت نے اپنی رٹ بحال کرنے کے لیے آپریشن کیا

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ مظاہروں میں 2 پولیس اہلکار شہید اور 340 زخمی ہوئے۔

پولیس کے مطابق سیالکوٹ میں 25، منڈی بہاءالدین میں 62، گجرات میں 93 اور حافظ آباد میں 100 مظاہرین گرفتار کیے گئے۔

دوسری جانب وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ حکومت نے تحریک لبیک پاکستان پر پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا کہ پنجاب حکومت نے تنظیم پر پابندی لگانے کی سفارش کی ہے،۔ہم پابندی سے متعلق سمری کابینہ کو بھیج رہے ہیں۔تحریک لبیک پر پابندی کا فیصلہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم پرامن طریقے سے معاملات حل کرنے کے حق میں تھے، ہمیں اپنے طور پرکام نہیں کرنے دیا گیا اور ضد کرتے رہے، مظاہرین ہر صورت فیض آباد اور اسلام آبادآنا چاہتے تھے، ہم قرار داد اسمبلی میں اتفاق رائے سے پیش کرنا چاہتے تھے۔

وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ مذاکرات میں گنجائش رکھی جاتی ہے، ریاست کے معاملات کو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے۔ ہماری بڑی کوششیں تھیں لیکن وہ ہر صورت فیض آباد آنا چاہتے تھے۔

شیخ رشید نے کہا کہ یہ لوگ ایسا مسودہ چاہتے تھے جس سے سارے یورپ کے لوگ فارغ ہوجائیں۔ تحریک لبیک والے بہت تیاری میں تھے۔ پولیس اور رینجرز نے 10 گھنٹوں میں صورتحال پر قابو پالیا۔

انہوں نے کہا کہ تھانوں کو بند کیاگیا،پولیس اہلکاروں کو اغوا کیاگیا۔ مظاہروں کے باعث ایمبولینس میں لوگوں کو مشکلات پیش آئیں۔ کورونا کی صورتحال میں مظاہرین نے شہروں میں مسائل کو جنم دیا۔ سوشل میڈیا کےذریعے سڑکوں پر بے امنی پھیلانے والوں کا قانون پیچھا کرے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں