Kulkata-to-London

پانچ دہائیاں قبل ہندوستان (کلکتہ) سے لندن تک مسافر بس سروس چلتی تھی۔

پاکستان ہندوستان کے لاکھوں افراد کیلئے یہ انتہائی حیرت انگیز انکشاف ہوگا کہ آج سے تقریباََ ساڑھے پانچ دہائیاں قبل کلکتہ ہندوستان سے لندن تک دنیا کی طویل ترین مسافر بس سروس چلتی تھی جو آغاز سے اختتام تک 50 یوم   کا سفر کرتی تھی۔ لندن سے کلکتہ، تقریبا ََ8 سے 10 ہزار کلو میٹر، 30 روز کا سفر، 85 پاؤنڈ کرایہ، ساڑھے پانچ دہائی قبل بس سروس کی روداد.

حیرت انگیز سفرنامہ کی تفصیلات کے مطابق بس سروس لندن کے ایک شخص البرٹ نے 15اپریل 1957ء کو لندن سے شروع کی تھی۔ فی مسافر  کا کرایہ اس وقت کے 85پونڈ رکھا گیا تھا۔ بس سروس کا نام بھی البرٹ ٹورز رکھا گیا تھا۔ بس سروس کا مجموعی سفر 32ہزار 669کلومیٹر تھا اور وہ بس 50یوم میں لندن سے کلکتہ پہنچتی۔  بس انگلینڈ، بیلجیم، آسٹریا یوگوسلاویہ، ترکی استنبول، کابل افغانستان، مشہد ایران، براستہ بلوچستان  سے لاہور پاکستان سے امرتسر، آگرہ، نئی دہلی اور پھر کلکتہ پہنچتی تھی۔

بس کے اندر باقائدہ پڑھنے کی سہولت، نیند کے لیے بیڈ، فین آپریٹڈ ہیٹرز اور مکمل سامان کے ساتھ کچن بھی موجود تھا۔ اگر راستے میں کوئی پارٹی وغیرہ کی تقریب بس پر ہی کرنی ہوتی تھی تو میوزک سسٹم بھی فراہم کردیا جاتا تھا۔ خریداری یعنی (شاپنگ) کی سہولت تہران، سیلزبرگ، کابل، استنبول اور ویانا میں دی جاتی تھی۔ کچھ عرصہ کے بعد یہ سروس ایک حادثے کی وجہ سے بند ہوگئی کیونکہ بس ناقابل استعمال ہوگئی تھی۔

اسی وجہ سے کوئٹہ، لک پاس تا تفتان روڈ کو لندن روڈ کے نام سے بلایا جاتا ہے. ایک پرانی تصویر میں کچھ برطانوی خاتون کو لک پاس پر کھڑی بس کے ساتھ تصویر بناتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے جہاں پر ایک بورڈ جس  پر لندن، ایران اور ترکی کا فاصلہ بھی لکھا ہوا ہے.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں