لکسمبرگ: یورپی پارلیمنٹ نے پاکستان میں توہین رسالت کے قانون پر تنقید کرتے ہوئے پاکستان کا جی ایس پی اسٹیٹس ختم کرنے کے لیے نظر ثانی کی قرارداد منظوری کرلی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ قرارداد یورپی پارلیمنٹ کی ایکسٹرنل ایکشن سروس سے وابستہ کئی ماہرین نے پیش کی ہے جس میں یورپی یونین سے کہا گیا ہے کہ وہ پاکستان کے جی ایس پی پلس درجے پر نظرثانی کرے یا اسے عارضی طور پر ختم کردے۔
افسوس ناک امر یہ ہے کہ اس قرار داد کے کئی نکات میں بطورِ خاص پاکستان میں توہینِ رسالت کی سزا کے قانون آرٹیکل 295 بی اور سی کا باربار ذکر کیا گیا ہے اور بارہا اس قانون کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صحافیوں اور سول سوسائٹی کے اراکین کو بھی ہراساں کیا جارہا ہے جس پر یورپی پارلیمنٹ نے اپنی تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔ مثلاً ایک مقام پر کہا گیا ہے کہ پاکستان میں توہین رسالت کے معاملے میں صحافیوں پر آن لائن اور آف لائن حملوں میں اضافہ ہوا۔
قرارداد میں کم سے کم تین جگہوں پر فرانس کی تائید کی گئی ہے اور پاکستان میں فرانسیسی سفیر کو ہراساں کرنے کی روک تھام اور پاکستان میں رہائش پذیر فرانسیسی باشندوں کے تحفظ پر زور دیا گیا ہے۔
قرارداد کی جانب داری اس بات سے ثابت ہے کہ یورپی پارلیمنٹ نے اسلام دشمن اخبار چارلی ہیبڈو کی کئی عشروں سے مسلم دشمنی اور فرانسیسی حکومتی عہدے داروں کی ہٹ دھرمی سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہونے پر ایک لفظ بھی نہیں کہا اور الٹا پاکستان میں فرانس مخالف جذبات پر تشویش ظاہر کی گئی ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یورپیئن ایکسٹرنل ایکشن سروس (ای ای اے ایس) فوری طور پر پاکستان کو دیئے جانے والے جی ایس پی پلس درجے پر نظرثانی کرے یا اسے جزوقتی طور پر موقوف کرکے پاکستان پر دباؤ بڑھائے۔ قرارداد میں کئی مرتبہ شفقت ایمانوئیل اور شگفتہ کوثر کا ذکر کیا ہے جو آرٹیکل 295 بی کے تحت گرفتار ہیں۔
دوسری جانب پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ یورپین پارلیمنٹ میں گفتگو سے پاکستان میں توہین رسالت قوانین اور مذہبی حساسیت کے حوالے سے لاعلمی کا اظہارہوتا ہے۔