کھاریاں: رواں ماہ کے دوران تھانہ ککرالی کو بھدر میں قتل ہونیوالے عالم دین حافظ آفتاب احمد مولا کے بھائی نے اطلاع دی کہ میرا بھائی جو کہ دن 12بجے کے قریب گلیانہ روڈ پر واقع اپنے زیر تعمیر مدرسہ میں گیا۔جب وہ مین گیٹ کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا تو وہاں پہلے سے موجود ملزمان نے ان پر فائرنگ کر دی۔جو فائر انکے جسم کے مختلف حصوں پر لگے جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی جانبحق ہو گئے۔دن دیہاڑے معروف عالم دین کے قتل کی خبر ضلع بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور بعض حلقوں نے اس واردات کو ٹارگٹ کلنگ اور مسلکی بنیاد پر قتل قرار دے دیا۔ وقوعہ کی اطلاع پر ڈی ایس پی کھاریاں سرکل افتخار احمد تارڑ، ایس ایچ او تھانہ ککرالی SIتوقیر الحسن اپنی ٹیم کے ہمراہ موقع پر پہنچے اور کرائم سین یونٹ اور PFSAٹیم کو طلب کر کے موقع سے شواہد اکھٹے کئے گئے۔نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش کا آغاز کیا گیا۔ ڈی پی او گجرات عمر سلامت نے ایس ہائی پروفائل کیس کو ٹریس کرنے کے لئے ایس پی انویسٹی گیشن عمران رزاق کی سربراہی میں ڈی ایس پی کھاریاں سرکل،ایس ایچ او ککرالی اور دیگر پولیس ملازمان پر مشتمل ٹیم تشکیل دیکر انہیں ہدائیت جاری کی کہ واقعہ میں ملوث تمام ملزمان کو جلد از جلد ٹریس کر کے گرفتار کیا جائے اوروقوعہ کے اصل محرکات کو سامنے لایا جاے۔جس پر خصوصی ٹیم انتہائی محنت، جانفشانی،اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے اندھے قتل کی واردات کوتین ہفتوں کے اندر ٹریس کرکے وقوعہ میں ملوث تمام ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ ملزمان کو ئی اور نہیں بلکہ مقتول کے خونی رشتے دار اسکا سگا بیٹا محمد عبداللہ اور بھانجا عتیق احمد نکلے۔
دوران انٹیروگیشن یہ انکشافات سامنے آئے کہ مقتول حافظ آفتاب مولا اپنے بیوی اور بچوں پر تشدد کرتا تھاجس کا اس کے بیٹے محمد عبداللہ کو رنج تھا۔ عبداللہ کی دوستی عتیق احمد کے ساتھ تھی جو کہ مقتول کا بھانجا بھی تھا۔ عتیق احمد مقتول کی بیٹی کے ساتھ شادی کرنا چاہتا تھا جس پر مقتول راضی نہ تھا۔دونوں ملزمان نے اپنا اپنا رنج دور کرنے کے لئے حاٖٖفظ آفتاب کے قتل کا منصوبہ بنایا۔مقتول کا بیٹا اسے زیر تعمیر مدرسہ میں لیکر گیا جہاں پہلے سے موجود ملزم محمد عتیق نے اندر داخل ہونے پر یکے بعد دیگرے فائر مار کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا اور موقع سے فرار ہو گیا۔جبکہ عبداللہ حقائق کو چھپانے کے لیے موقع پر موجود رہا اور مقدمہ میں گواہ بھی بن گیا۔گرفتار ہونے والے ملزمان کی مزید تفتیش جاری ہے۔
ڈ ی پی او گجرات کا کہنا تھا کہ میری عوام الناس سے التماس ہے کہ کسی بھی واقعہ کے متعلق پیشگی رائے قائم نہ کریں اور ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے پولیس اور اپنے اداروں پر اعتماد رکھیں۔ہمارے دشمن ایسے واقعات کو فرقہ واریت کی ہوا دیکر اس ملک کو امن کو تباہ کرنے اور اپنے ناپاک عزائم حاصل کرنے کے لئے استعما ل کرتے ہیں۔